کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 243
بحث اوّل
آدابِ محدِّث
۱۔ مقدمہ:
چوں کہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم (کے پڑھنے، پڑھانے اور سیکھنے سکھانے) میں لگنا رب ذوالجلال کا قرب نصیب ہونے کے لیے افضل ترین نیکی اور سب سے بلند تر عمل ہے اس لیے خود کو علمِ حدیث کے حوالے کرنے والے اور لوگوں میں انہیں پھیلانے والے کو مکارم اخلاق اور نہایت عمدہ عادات سے آراستہ ہونا چاہیے تاکہ جن (پاکیزہ اور عمدہ ترین) باتوں کی وہ لوگوں کو تعلیم دیتا ہے اس کی (پہلی اور) سچی مثال وہ خود بنے اور دوسروں کو ان باتوں کا حکم کرنے سے پہلے خود اپنے آپ کو ان باتوں کے سانچے میں ڈھالے۔
۲۔ ایک محدِّث میں نمایاں خوبیاں کیا ہونی چاہئیں :
الف:… تصحیح نیت اور اخلاص: اور (نیت کی درستی اور اخلاص کے ساتھ ساتھ) ایک محدث کو دنیاوی اغراض، جیسے شہرت کی تمنا اور ریاست و برتری کی محبت سے پاک ہونا چاہیے۔
ب:… ایک محدث کی سب سے بڑی غرض رب ذوالجلال سے اجرِ عظیم پانے کے لیے حدیث نبوی کی (چہاردانگِ عالم میں ) اشاعت و ترویج اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاداتِ عالیہ کی تبلیغ ہونی چاہیے۔
ج:… اگر اپنے سے برتر شخصیّت موجود ہو تو ان کی موجودگی میں حدیث بیان نہ کرے، خواہ وہ عمر میں بڑا ہو یا علم میں ۔
د:… اور اگر کوئی شخص محدّث سے کسی ایسی حدیث کا سوال کرے جس کی بابت وہ جانتا ہے کہ وہ حدیث کسی اور کے پاس ہے تو (یہ بات اپنے لیے عار نہ سمجھے بلکہ) اس سائل کی دوسرے شخص تک رہنمائی کرے۔
ھ:… اور کسی کو حدیث بیان کرنے سے محض اس بنا پر نہ روکے کہ شاید (اب) اس کی نیّت درست نہیں بلکہ اللہ کی ذات سے امید ہے کہ نیت درست ہی ہوگی۔
و:… اور اگر اتنی اہلیت رکھتا ہو کہ حدیث کی املا اور تعلیم کی مجالس بھی قائم کر سکے تو ضرور کرے کہ یہ روایتِ حدیث کا سب سے اعلیٰ مرتبہ ہے۔
۳۔ مجلس املاء میں حاضر ہوتے وقت ایک محدّث کے لیے کون سے امور مستحب ہیں :
الف: …وضو کرے، خوشبو لگائے اور داڑھی میں کنگھی کرے۔
ب: …نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کی تعظیم میں ہیبت اور وقار کے ساتھ جم کر بیٹھے۔