کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 232
رگ کو احادیثِ نبویہ کے شفاف اور ٹھنڈے پانی سے سیراب کریں ) چناں چہ یہ لوگ (دیوانہ وار وارفتگی اور شیفتگی کے ساتھ) سفر کی مشقتوں کو جھیل جاتے اور خوشی خوشی ان سب مصائب اور مشکلات کو برداشت کر لیتے۔ خطیب بغدادی نے ’’الرحلۃ فی طلب الحدیث‘‘ کے نام سے مستقل ایک کتاب لکھی ہے، جس میں حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہم ، تابعین رحمہم اللہ اور بعد کے اکابر اسلاف کے طلب حدیث کے اسفار کی ایسی ایسی داستانوں کو جمع کیا ہے جنہیں سن کر آدمی حیرت زدہ اور ششدر رہ جاتا ہے (اور آج کی مادہ پرست عقل کو ان واقعات کی صداقت پر یقین نہیں آتا) جو ان نہایت دلچسپ واقعات کو (پڑھنا) سننا چاہتا ہو وہ اس کتاب کا مطالعہ ضرور کرے کہ یہ کتاب طالبانِ علوم حدیث کو جوش دلانے والی، ان ہمتوں کو مہمیز کرنے والی اور ان کے عزائم کو پختہ کرنے والی ہے۔
۸۔ حدیث سے متعلق مختلف تصانیف:
جس شخص کو بھی (مشیتِ ایزدی سے) حدیث یا کسی دوسرے علم پر کچھ بھی لکھنے کی استعداد اور صلاحیت ودیعت کی گئی ہو، اُسے چاہیے کہ وہ (کچھ نہ کچھ) تصنیف کرنے کے لیے کمربستہ ہو جائے (اور جہاں تک بن پڑے اس صدقہ جاریہ میں اپنا حصّہ ڈالے اور علمِ حدیث کی کوئی نہ کوئی تصنیفی و تالیفی خدمت کر جائے) مثلاً
متفرق احادیث کو جمع کردے
مشکل الفاظ کے معانی کی وضاحت کردے
غیر مرتب (احادیث کے ذخیروں ) کو مرتب کردے
اگر کسی کتاب کی فہرست نہیں ، تو اس کی فہرست بنادے [1]
غرض علم حدیث کی کوئی نہ کوئی خدمت ضرور کرے جس سے طالبانِ علوم حدیث کم وقت میں اور سہولت کے ساتھ احادیثِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استفادہ کر سکیں ۔[2] البتہ جب تک کتاب مہذب، منضبط اور صورتِ تحریر میں نہ آ جائے اس وقت تک اسے منظرِ عام پر لانے سے گریز کرے تاکہ اس کی تصنیف کا نفع بھی عام ہو اور فائدہ بھی بہت ہو۔ خیر! حضراتِ علمائے کرام نے احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کو متعدد شکلوں پر تصنیف کیا ہے۔[3] ہم ذیل میں احادیث کی چند مشہور
[1] اور مثلاً جن احادیث کے حوالہ جات مذکور اور منقول نہ ہوں ان کی تلاش و تحقیق کردے جسے محدثین کی اصطلاح میں ’’تخریج‘‘ کہتے ہیں ۔ (از علوم الحدیث ص۳۱۹ بتصرفٍ)
[2] رب تعالیٰ کی ذات سے امید ہے کہ کتب احادیث کے تراجم بھی روزِ قیامت حضور بارگاہِ الٰہی میں اس خدمت کے زمرہ میں شمار ہوں گے۔ آمین
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے بندئہ عاجز مترجم کو ’’صحیح ابن خزیمہ‘‘ کے ترجمہ کی سعادت نصیب ہوئی ہے۔ رب تعالیٰ اس ترجمہ کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور دنیا و آخرت میں میری سرخروئی کا سبب بنائے۔ آمین یا رب العالمین۔
[3] علوم اسلامیہ کو جب کتابی صورت میں جمع اور مرتب کرنے کی صورت پیش آئی تو حضراتِ علماء کرام نے اس مقصد کے حصول کے لیے اپنا سب کچھ تج دیا اور اس راہ میں متاعِ حیات گم کردی۔ علوم اسلامیہ اور احادیث نبویہ کو موجودہ مرتب اور مدون شکل اختیار کرنے میں کن کن پرخار وادیوں اور دشوار گزار راہوں سے گزرنا پڑا، یہ بجائے خود ایک طویل الذیل موضوع ہے جس کی معمولی سی بھی تفصیلات بیان کرنے کی اس مختصر رسالہ میں گنجائش نہیں ۔ حضرات علمائے کرام نے اس بحث کو ’’تدوینِ حدیث‘‘ کے مؤقر نام سے یاد کیا ہے۔ بلکہ علوم حدیث میں یہ ایک مستقل علم ہے۔ جِس پر مستقل کتب اور رسائل تالیف کئے گئے ہیں ، جیسے مولانا مناظر احسن گیلانی کی ’’تدوینِ حدیث‘‘ ڈاکٹر صبحی صالح کی ’’علوم الحدیث‘‘ اور ڈاکٹرمصطفی اعظمی قاسمی کی ’’دراسات فی الحدیث النبوی و تاریخ تدوینہ‘‘ اس موضوع کی سب سے اہم اور مفصّل کوشش ہے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر زبیر صدیقی کی ’’السیر الحثیث فی تاریخ تدوینِ الحدیث‘‘ بھی ایک اہم کاوش ہے (از علوم الحدیث ص۳۴۲ تا ۳۴۴ ملخصاً وبزیادۃٍ)