کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 23
۳۔ استیعاب:
امکانی حد تک اختصار کے ساتھ ’’مصطلح الحدیث‘‘ کی جملہ مباحث کو اپنی کتاب کی زینت بنایا ہے۔
رہ گیا تبویب اور ترتیب کے اعتبار سے مباحث کو ذکر کرنا، تو اس کے لیے میں نے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے طریقہ سے فائدہ اٹھایا ہے۔ جو انہوں نے اپنی مشہورِ زمانہ کتاب ’’نخبۃ الفکر‘‘ اور اس کی شرح میں اختیار کیا ہے، بے شک یہ نہایت عمدہ طریقہ ہے جو آپ رحمہ اللہ نے اختیار کیا(اور اس تک پہنچے)۔
اپنی کتاب کے علمی مواد کے لیے میں نے سب سے زیادہ جن کتب پر اعتماد کیا ہے، وہ حافظ ابن صلاح رحمہ اللہ کی ’’علوم الحدیث‘‘، علامہ نووی رحمہ اللہ کی مختصر ’’التقریب‘‘ اور امام سیوطی رحمہ اللہ کی ’’التدریب‘‘ شرح ’’التقریب‘‘ ہے۔
میں نے اس کتاب کو ایک مقدمہ اور چار ابواب میں تقسیم کیا ہے:
بابِ اوّل:… ’’خبر‘‘[1]کے بارے میں
بابِ دوم : …جرح و تعدیل کے بارے میں
بابِ سوم: …روایت اور اصولِ روایت کے بارے میں اور
باب چہارم: …اسناد اور معرفتِ رواۃ کے بارے میں ہے۔
طالبانِ علوم دینیہ کے سامنے اپنی اس عاجزانہ کاوش کو پیش کرتے ہوئے میں اپنے اس عجر و تقصیر کا اعتراف کرتا ہوں کہ میں نے اس علم (کی تحقیق و تفصیل بیان کرنے میں اس علم) کا حق ادا نہیں کیا، اور میں خطاؤں اور لغزشوں کے سرزد ہونے میں اپنی پاکی بیان نہیں کرتا اور اگر قارئین کرام میری اس حقیر علمی کاوش میں کوئی کمی، کوتاہی اور خطا دیکھیں تو (اسے اپنے دامن عفو میں چھپائیں اور بندہ عاجر کو) اس پر مطلع کرکے شکریہ کا موقع دیں ، تاکہ میں ان لغزشوں کا تدارک اور ازالہ کر سکوں اور رب ذوالجلال سے امید کرتا ہوں کہ وہ اس کتاب سے طلبہ اور علمِ حدیث میں مشغول رہنے والوں کو نفع بخشے اور اس کتاب کو خالص اپنی کریم ذات کے لیے بنالے، بے شک وہ ذات سننے والی اور (دعاؤں کو) قبول کرنے والی ہے۔
[1] ’’خبر‘‘ سے میری مراد وہ ہے جو حدیث اور غیر حدیث دونوں کو عام ہے۔