کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 223
ج: الفاظِ ادا: ۱۔ ’’مناولہ‘‘ میں سب سے عمدہ الفاظ یہ ہیں کہ راوی یوں کہے، ’’نَاوَلِنیْ‘‘ یا اگر ’’مناولہ مقرونۃ بالاجازہ‘‘ ہو تو ’’نَاوَلَنِیْ واَجَازنِیْ‘‘ کہے۔ ۲۔ البتہ ان تمام لفظوں کے ساتھ بھی روایت کرنا جائز ہے جو سننے اور پڑھنے پر دلالت کریں البتہ ان میں مناولہ کی قید ہو۔ جیسے ’’حَدَّثَنَا مُنَاوَلَۃً‘‘ یا ’’اَخْبَرَنَا مُنَاوَلَۃً وَ اِجَازَۃً‘‘ ۵۔ کتابت (یہ تحمل حدیث کا پانچواں طریق ہے، کتابت کا لفظی معنی تو لکھنا ہوتا ہے، البتہ اس کی اصطلاحی تعریف کو درجِ ذیل صورت سے اخذ کیا جاسکتا ہے)۔ الف: کتابت کی صورت: اس کی صورت یہ ہے کہ شیخ اپنی روایات کسی موجود یا غیر موجود کے لیے خود اپنی تحریر سے یا اپنے حکم سے لکھ کر دے( یعنی کسی کو لکھنے کے لیے کہے)۔ ب: کتابت کی اقسام: کتابت کی (بھی) دو اقسام ہیں : ۱۔ کِتَابَۃٌ مَقْرُوْنَۃٌ بِالْاِجَازَۃِ: (یعنی لکھ کر بھی دینا اور ساتھ ہی آگے روایت کرنے کی اجازت بھی دینا) جیسے (شیخ طالب کو یوں کہے) ’’اَجَزْتُکَ مَا کَتَبْتُ لَکَ اَوْ اِلَیْکَ‘‘ ’’میں نے جو کچھ تمہیں لکھ کر دیا ہے یا تمہاری طرف لکھ کر بھیجا ہے اس (کے روایت کرنے) کی میں نے تمہیں اجازت دی۔ ۲۔ کِتَابَۃٌ مُجَرَّدَۃٌ عَنِ الْاِجَازَۃِ: (یعنی لکھ کر تو دے مگر آگے روایت کرنے کی اجازت نہ دے) جیسے مثلاً شیخ طالب کے لیے چند احادیث لکھ کر اسے بھجوائے مگر ان کے روایت کرنے کی اجازت نہ دے۔ ج: کتاب کے ذریعے حاصل کی جانے والی احادیث کا حکم: ۱۔ وہ کتابت جو ’’مقرونہ بالاجازۃ‘‘ ہو، اس کی روایت صحیح ہے اور صحت اور قوت میں یہ ’’مناولہ مقرونۃ بالاجازہ‘‘ کی طرح ہے۔ ۲۔ البتہ جو کتابت اجازت سے خالی ہو اس کی روایت میں دو اقوال ہیں ، کچھ لوگ اس کو جائز قرار نہیں دیتے جب کہ بعض اس کی روایت کو درست قرار دیتے ہیں ۔ اس بابت صحیح قول یہ ہے کہ محدثین کے نزدیک یہ درست ہے کیوں