کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 222
۴۔ ’’اَلْمُنَاوَلَۃُ‘‘[1] (یہ تحمل حدیث کا چوتھا طریق ہے)
الف: مناولہ کی اقسام:
مناولہ کی (بنیادی طور پر) دو قسمیں ہیں :
۱۔ مناولہ مقرونہ بالاجازت:
(اس کو ’’مُنَاوَلَۃٌ مَعَ الْاِجَازَۃِ‘‘ بھی کہتے ہیں ۔ یعنی شیخ کوئی کتاب اور تحریر بھی دے اور ساتھ ہی صراحۃً روایت کی اجازت بھی دے) اور یہ اجازت کی انواع میں سے مطلقاً سب سے اعلیٰ نوع ہے اور اس کی ایک صورت یہ ہے کہ شیخ طالب کو اپنی کتاب دے کر یہ کہے، ’’یہ فلاں کے واسطے سے میری روایات ہیں پس تم ان کو میرے واسطے سے روایت کرو پھر چاہے تو وہ کتاب اس کی ملکیت میں دے کر اسی کے پاس رہنے دے یا (چند دنوں کے واسطے) اعارۃً دے دے تاکہ وہ اس کو لکھ لے۔
۲۔ مُنَاوَلَۃٌ مُجَرَّدَۃٌ عَنِ الْاِجَازَۃِ:
(اسے مناولہ بدون اجازت کہتے ہیں ) اور اس کی صورت یہ ہے کہ شیخ طالب علم کو فقط یہ کہہ کر اپنی کتاب دے دے کہ ’’یہ میری روایات ہیں ‘‘ (مگر اس کے ساتھ اس بات کی صراحت نہ کرے کہ تمہیں آگے میرے واسطے سے ان کو روایت کرنے کی بھی اجازت ہے یا نہیں ) ۔
ب: مناولہ کے طریق سے حاصل کی گئی احادیث کو روایت کرنے کا حکم:
(چوں کہ مناولہ کی دو اقسام ہیں اس لیے ہر ایک کا حکم بھی جدا جدا ہے، جو یہ ہے)
۱۔ مُنَاوَلَۃٌ مَقْرُوْنَۃٌ بِالْاِجَازَۃِ کا حکم:
ایسی احادیث کی روایت جائز ہے اور اس کا مرتبہ ’’سَمَاعٌ مِنْ لَفْظِ الشَّیْخِ‘‘ اور ’’قِرَائَ ۃٌ عَلَی الشَّیْخِ‘‘ سے کم ہے۔
۲۔ مُنَاوَلَۃٌ مُجَرَّدَۃٌ عَنِ الْاِجَازَۃِ کا حکم:
صحیح قول یہ ہے کہ ایسی روایات کو آگے بیان کرنا درست نہیں ۔
[1] اگرچہ مولف موصوف نے مناولہ کی لغوی اور اصطلاحی تعریف بیان نہیں کی لیکن انواع کی تفصیل کے ضمن میں مناولہ کی اصطلاحی تعریف کو اخذ کیا جاسکتا ہے۔ بہرحال مناولہ کی لغوی اور اصطلاحی تعریف یہ ہے: ’’مناولہ‘‘ کا لغوی معنی ہے سُپردگی اور (کسی کو) کچھ دینا۔ (القاموس الوحید ص۷۲۸) جب کہ محدثین کی اصطلاح میں ’’مناولہ‘‘ کسی شیخ اور محدث کا اپنے تلمیذ کو اپنے ہاتھوں سے وہ کتاب یا تحریر دینا ہے جو اس نے شیخ سے سنی ہے اور ساتھ ہی شیخ اسے یہ بھی کہے کہ ’’میں نے تمہیں اس بات کی اجازت دی کہ تم میری طرف سے اس کتاب کو روایت کرو‘‘۔ یاد رہے کہ ’’مناولہ‘‘ میں شیخ کا اپنے تلمیذ کو فقط اپنی کتاب یا تحریر دے دینا کافی نہیں ہوتا (بلکہ اس کے ساتھ ساتھ زبانی طور پر روایت کی اجازت دینا بھی ضروری ہے)۔ (’’التصریفات‘‘ للجرجانی ص۱۶۱ کالم نمبر ۱، اصطلاح نمبر ۱۴۹۲)