کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 221
السنن‘‘ کی اجازت دی۔ جب کہ واقع یہ ہو کہ شیخ نے متعدد کتبِ سنن کو روایت کیا ہو(اب اس اجازت میں سنن کی کون سی کتاب مراد تھی؟ شیخ نے اس کو مجہول رکھا۔ اس لیے یہ ’’مجہول کی اجازت‘‘ کہلائے گی) یا یہ کہے، ’’میں نے محمد بن خالد دمشقی کو اجازت دی۔‘‘ جب کہ واقعہ یہ ہو کہ (اس نام کے کئی شاگردوں نے اس شیخ سے حدیث سنی ہو اور) ایک پوری جماعت اس نام میں شریک ہو( تو اب یہ ’’مجہول کو اجازت‘‘ ٹھہری)۔
۵۔ معدوم (یعنی غیر موجود) کو اجازت دینا:……اس کی صورت چاہے یہ ہو کہ کسی موجود کے تابع بنا کر کسی غیر موجود کو بھی اجازت دے دے، مثلاً یہ کہے، ’’میں نے فلاں اور اس کی پیدا ہونے والی اولاد کو بھی اجازت دی‘‘ یا مستقلاً اسی غیر موجود کو اجازت دے مثلاً یہ کہے، ’’میں نے فلاں کی پیدا ہونے والی اولاد کو اجازت دی۔‘‘
د:… اجازت کا حکم:اجازت کی پہلی قسم کا حکم یہ ہے کہ یہ صحیح ہے اور اسی پر جمہور ہیں اور اسی پر عمل کرنا طے ہے۔ چناں چہ اجازت کی اس صورت میں روایت بھی جائز ہے اور اس پر عمل کرنا بھی درست ہے جب کہ بعض جماعتوں نے اس صورت کو نادرست قرار دے کر جمہور کے ساتھ اختلاف بھی کیا ہے اور یہ امام شافعی رحمہ اللہ سے مروی دو روایتوں میں سے ایک ہے۔
جب کہ اجازت کی باقی چار صورتوں کے جواز (اور عدمِ جواز) میں اختلاف بہت شدید بھی ہے اور بہت زیادہ بھی۔ بہرحال اجازت کے طریق سے حدیث کا تحمّل اور اس کی روایت بہت کمزور طریق ہے جس میں تساہل کی گنجائش نہیں ۔
ھ: …اجازت کے طریق سے حاصل کی جانے والی حدیث کے الفاظِ ادا:
۱۔ اولی یہ ہے کہ راوی ’’اَجَازَ لِیْ فُـلَانٌ ‘‘ کہے (کہ مجھے فلاں نے روایتِ حدیث کی اجازت دی ہے‘‘ کہ یہ سب سے بہتر الفاظ ہیں کیوں کہ ان میں اجازت کی صراحت ہے)
۲۔ البتہ ایسے الفاظ کے ساتھ بھی روایت کرنا جائز ہے جو سماعِ حدیث اور اس کی قراء ت کو بتلائیں البتہ ان میں اجازت کی صراحت شرط ہے جیسے ’’حَدَّثَنَا اِجَازَۃً‘‘ یا ’’اَخْبَرَنَا اِجَازَۃً‘‘ (یعنی ہمیں فلاں نے اجازت کے طور پر بیان کیا)
۳۔ جب کہ متاخرین کے نزدیک اجازت کے ذریعے حاصل کی جانے والی حدیث کو ’’اَنْبَاَنَا‘‘ کے لفظوں کے ساتھ بیان کرنا چاہیے یہی ’’اَلْوِجَازَۃُ‘‘ کے مصنف[1]کا مختار قول ہے۔
[1] یہ ابو العباس ولید بن بکر معمری ہے۔ اور ان کی تالیف کا پورا نام، ’’اَلْوِجَازَۃُ فِیْ تَجْوِیْزِ الْاِجَازَۃِ‘‘ ہے۔(طحّان)