کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 211
فصل سوم
جرح و تعدیل کے مراتب
ابن ابی حاتم رحمہ اللہ نے اپنی شہرئہ آفاق کتاب ، ’’الجرح والتعدیل‘‘ کے مقدمہ میں جرح و تعدیل میں سے ہر ایک کے چار چار مراتب شمار کرائے ہیں اور ساتھ ہی ان میں سے ہر ایک مرتبہ کا حکم بھی بیان کر دیا ہے۔ پھر بعد کے علماء نے جرح و تعدیل میں سے ہر ایک کے مراتب میں دو اور مراتب کا بھی اضافہ کیا۔ یوں ان میں سے ہر ایک کے کل چھ مراتب ہو گئے۔ آئیے! ذیل میں ان میں سے ہر ایک کے مراتب کو ان الفاظ کے ساتھ پڑھتے ہیں :
۱۔ تعدیل کے مراتب[1] اور ان کے بعض الفاظ کا بیان:
الف:… یہ وہ الفاظ ہیں جو کسی راوی کی وثاقت میں مبالغہ پر دلالت کریں یا وہ الفاظ ’’اَفْعَلُ‘‘ (اسمِ تفضیل) کے وزن پر ہوں ۔ یہ کسی راوی کی توثیق کی بابت سب سے بلند اور اعلیٰ الفاظ ہیں مثلاً ’’فلان الیہ المنتھی التثبت‘‘ (فلان پر حزم و احتیاط، غوروفکر، تحقیق و تدقیق[2]بس ہے) یا ’’فلان اَثْبَتُ الناس‘‘ (وہ سب سے زیادہ پختہ اور محتاط ہے)
ب: …پھر ان الفاظ کا درجہ ہے جو ایک صفت کی تاکید کرتے ہوں یا صفاتِ توثیق میں سے دو صفات کی تاکید کرتے ہوں جیسے ’’فلان ثقۃ ثقۃ‘‘ (یہ ایک صفت کی تاکید کی مثال ہے) یا ’’فلان ثقۃ ثَبْتُ‘‘ (یہ دو صفات کی تاکید کی مثال ہے)
ج: …پھر وہ الفاظ ہیں جن سے بغیر تاکید کے توثیق پر دلالت کرنے والی صفت کی تعبیر کی جائے، جیسے ثقۃٌ، حُجَّۃٌ۔
د: پھر وہ الفاظ ہیں جو صرف تعدیل پر دلالت کرتے ہوں البتہ وہ الفاظ راوی کے ضبط کی بابت کچھ بیان نہ کریں ۔ جیسے ’’صَدُوْقٌ‘‘ یا ’’مَحَلُّہُ الصِّدْقُ‘‘ (اس کا مقام سچ کا مقام ہے یعنی یہ سچا ہے) یا ’’لَا بَأسَ بہ‘‘ (اس راوی میں کوئی حرج نہیں )
ھ: …پھر ان الفاظ کا درجہ ہے جو جرح و تعدیل میں سے کسی پر بھی دلالت نہ کریں جیسے ’’فلان شیخ‘‘ یا
’’فلان روی عنہ الناس‘‘ (کہ ایسے لوگ ثقہ اور غیر ثقہ دونوں ہو سکتے ہیں )۔
و:… اور آخر میں ان الفاظ کا درجہ ہے جو قریب قریب ’’جرح‘‘ پر دلالت کرتے ہیں ، جیسے ’’فلان صالح
[1] یاد رہے کہ مراتب کی یہ ترتیب اعلیٰ سے ادنیٰ کی طرف ہے اور اسے ’’ترتیب نزولی‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
[2] یہ سب ’’شَبُّت‘‘ کے معانی ہیں دیکھیں (القاموس الوحید ص۲۱۰) یعنی یہ روایت حدیث لینے میں بے حد محتاط، مدبر اور پختہ ہے۔