کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 209
فصل دوم
کتب جرح و تعدیل کا ایک سرسری جائزہ
چوں کہ کسی حدیث پر صحت یا ضعف کا حکم لگانے کا مدار چند امور پر تھا، جن میں دو اہم اور بنیادی امر
٭… رواۃ کی عدالت اور ان کے ضبط کا اثبات
٭… یا ان کی عدالت اور ضبط پر طعن
تھے، اس لیے حضرات علمائے کرام ایسی کتب کی تصنیف کے لیے کمر بستہ ہو گئے جن میں رواۃِ حدیث کے ضبط و عدالت کو ان ائمہ سے نقل کرکے بیان کیا جائے جو فنِ تعدیل کے بلند مرتبہ پر فائز تھے اور امتِ مسلمہ میں ان کی وثاقت مسلَّم تھی۔ ان علماء کی اس کاوش کو ’’تعدیل‘‘ کا نام دیا گیا۔ اسی طرح ان حضرات نے اپنی کتب میں ان مَطَاعن کو بھی صراحتہ اور صاف لفظوں میں بیان کیا جن کا تعلق ان رواۃ کی عدالت اور ان کی قوتِ ضبط و حفظ سے تھا اور ان مطاعن کو غیر متعصب علماء فن سے نقل کرنے کا اہتمام کیا گیا۔ ان حضرات کی یہ کوشش (عوامِ و خواص میں ) ’’جرح‘‘ کہلائی۔ یہیں سے ان اقوال اور ائمہ محدثین کی تصریحات پر مشتمل کتب کو ’’کتب الجرح والتعدیل‘‘ کہا جانے لگا۔
ان کتابوں کی جہاں تعداد بہت زیادہ ہے، وہیں ان کے موضوعات میں بھی بے حد تنوع ہے۔ چناں چہ:
بعض میں صرف ثقہ رواۃ کا بیان ہے۔
بعض صرف ضعیف اور مجروح راویوں کے احوال پر مشتمل ہیں ۔
بعض (مجمع البحرین ہیں کہ اُن) میں ثقہ اور ضعیف دونوں مذکور ہیں (اور وہ ’’عذب فرات وملح اجاج‘‘ کا حسین مجموعہ ہیں )۔
ان کتب کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ بعض کتب میں کتبِ حدیث میں سے خاص کتب یا کسی کتابِ حدیث کے رجال کے تذکرہ سے قطع نظر صرف رواۃِ حدیث کا عام تذکرہ ہے۔ جب کہ بعض کتب میں کسی خاص کتاب یا کتبِ حدیث میں سے کسی معیّنہ کتابِ حدیث کے رواۃ کے تراجم بیان کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔
بہرحال علمائے جرح وتعدیل کی ان تصنیفی کاوشوں کو نہایت عظیم الشان کارنامہ اور بے حد عمدہ علمی کام شمار کیا گیا، کیوں کہ سب سے پہلے ان علماء نے بڑی دقتِ نظری سے کام لے کر ایک محققانہ جائزہ کے بعد ان رواۃِ حدیث کے تراجم اور ان کے متعلق ’’جرح و تعدیل‘‘ کو بیان کیا۔
پھر ان لوگوں کے احوال کا بھرپور جائزہ لیا جنہوں نے ان سے احادیث کو لیا۔
پھر ان کا جنہوں نے ان بعد والوں سے احادیث کو لیا۔