کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 20
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
مقدمہ طبع اوّل
سب تعریفیں اس ذات کی ہیں جس نے قرآن کریم جیسی معجزانہ کتاب نازل فرما کر مسلمانوں پر بے حد کرم و احسان فرمایا اور قیامت تک اس کی حفاظت کا خود ذمہ اٹھایا اور اہلِ اسلام کے سینے اس کے گنجینے اور صحیفے بنا دیئے اور اس کی حفاظت کی تکمیل نبی کریم خاتم الانبیاء و المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی حفاظت کے ذریعے کی اور درود وسلام ہو ہمارے آقا ہمارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کہ رب تعالیٰ نے اپنی تنزیل حکیم کو بیان کرنا جن کے سپرد کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَاَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْہِمْ وَ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ﴾ (النحل:۴۴)
’’اور ہم نے تم پر یہ کتاب نازل کی ہے تاکہ جو (ارشادات) لوگوں پر نازل ہوئے ہیں وہ ان پر ظاہر کردو اور تاکہ وہ غور کریں ۔‘‘
اور رب تعالیٰ راضی ہو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ان ہستیوں سے جنہوں نے جنابِ رسول اللہ کی ’’سنت ‘‘ کو لیا اور اسے اپنے سینوں میں محفوظ رکھا اور اسے ہر قسم کی تحریف اور تغیر و تبدیل کے شائبہ سے پاک، مسلمانوں تک اسی طرح پہنچا دیا جس طرح سنا تھا۔
اور رب تعالیٰ کی رحمت و مغفرت ہو ان سلف صالحین پر جنہوں نے ’’سنتِ مطہرہ‘‘ کے اس گنجینہ کو ایک نسل سے دوسری نسل منتقل کیا اور ’’سنت نبویہ‘‘ کے اس ذخیرہ کو اہلِ باطل کی محرفانہ دست برد سے بچانے کے لیے اور سنتِ نبویہ کی نقل و روایت کی حفاظت کے لیے نہایت دقیق قواعد و ضوابط وضع کیے۔
اور اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے اکابر اسلاف کے ان سعادت مند اخلاف علمائے اسلام کو جنہوں نے سلف صالحین کے وضع کردہ روایتِ سنت کے ان قواعد و ضوابط کو لیا، انہیں مہذب و مرتب کیا اور مستقل تصانیف میں ان کو جمع کیا اور سنتِ نبویہ کی روایت کے انہی قواعد و ضوابط کو بعد میں ’’عِلْمُ مُصْطَلَحِ الْحَدِیْثِ ‘‘[1]کے نام سے یاد کیا جانے لگا۔
اما بعد!
گزشتہ چند برسوں سے ’’کلیۃ الشریعۃ‘‘ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں علم ’’مصطلح الحدیث‘‘ کی تدریس بندہ عاجز کے ذمہ تھی، جامعہ کے تعلیمی نصاب میں پہلے علامہ ابن صلاح رحمہ اللہ کی ’’علوم الحدیث‘‘ شامل تھی پھر بعد
[1] ( اس علم کو ’’علم الحدیث درایۃ‘‘، ’’علوم الحدیث‘‘ اور ’’اصول الحدیث‘‘ بھی کہتے ہیں ۔