کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 197
ب: …اَلْمُتَابِع: اور اس کا ایک نام ’’تابع‘‘ بھی ہے۔
۱۔ لغوی تعریف: لفظ ’’متابع‘‘ ’’تَابَعَ‘‘ (بروزنِ فَاعَلَ ازباب مفاعلہ) فعل سے اسمِ فاعل کا صیغہ ہے جس کا معنی موافقت کرنا ہے۔
۲۔ اصطلاحی تعریف:(اصطلاحِ محدثین میں ) متابع وہ حدیث ہے جس (کے روایت کرنے) میں اس کے رواۃ ، دوسری حدیث فرد کے رواۃ کے ساتھ لفظ و معنی دونوں میں یا صرف معنی میں شریک ہوں ، جب کہ دونوں کے رواۃ اس حدیث کو ایک ہی صحابی سے روایت کر رہے ہوں ۔
ج: …شَاھِد: (۱)لغوی تعریف: لفظ شاھد ’’شہادۃ‘‘ مصدر سے اسمِ فاعل کا صیغہ ہے (جس کا معنی گواہی دینا ) ہے اور اس حدیث کا یہ نام اس لیے ہے کہ یہ حدیث اس بات کی شہادت دیتی ہے کہ ’’مذکورہ حدیث فرد کی ایک اصل (بھی) ہے‘‘ اور حدیث شاہد حدیث فرد کو تقویت دیتی ہے جیسے کہ ’’شاھد‘‘ مدعی کے قول (اور اس کے دعویٰ) کو تقویت دیتا اور اس کو سہارا دیتا ہے۔
۲۔ اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں ) شاھد وہ حدیث ہے جس (کے روایت کرنے) میں اس کے رواۃ دوسری حدیث فرد کے رواۃ کے ساتھ لفظ و معنی دونوں میں یا صرف معنی میں شریک ہوں ، جب کہ دونوں حدیثوں کو الگ الگ صحابی سے روایت کیا گیا ہو۔
۲۔ اس بات کا بیان کہ ’’اعتبار‘‘ یہ شاھد اور متابع کا قسیم[1]نہیں ہے:
بسا اوقات لوگوں کو اس بات کا وہم ہو جاتا ہے کہ ’’اعتبار‘‘ شاہد اور تابع کا ’’قسیم‘‘ ہے حالاں کہ بات یہ نہیں ۔ بلکہ ’’اعتبار‘‘ تو حدیث کی ان دونوں قسموں تک پہنچنے کی ایک صورت ہے۔ یعنی اعتبار شاھد اور تابع کا کھوج لگانے اور انہیں تلاش و جستجو کے بعد ڈھونڈ نکالنے کا ایک راستہ ہے۔
۳۔ تابع اور شاھد کے لیے ایک اور اصطلاح (یعنی ان دونوں کی ایک اور اصطلاحی تعریف):
شاھد اور تابع کی مذکورہ بالا تعریف اکثر محدثین کے نزدیک ہے اور یہی مشہور بھی ہے لیکن ان دونوں کی ایک اور تعریف بھی بیان کی گئی ہے جو یہ ہے کہ
الف: …تابع: یہ وہ حدیث ہے جس میں حدیث فرد کے رواۃ کے ساتھ صرف لفظوں میں موافقت حاصل ہو چاہے دونوں روایتیں ایک صحابی سے ہوں یا مختلف صحابہ سے۔
ب: …شاھد: یہ وہ حدیث ہے جس میں حدیث فرد کے رواۃ کے ساتھ صرف معنی میں موافقت و مشارکت پائی جائے چاہے دونوں روایتیں ایک صحابی سے ہوں یا مختلف صحابہ سے (غرض) یہ (تو رہی ان کی تعریفات کے متعلق مختلف
[1] قسیم : وہ ہوتا ہے جو کسی دوسری شی کا مقابل ہو اور دونوں مقابل کسی ایک شی تحت ہوں جیسے لفظِ اسم کہ وہ فعل کا قسیم اور مقابل ہے جب کہ اسم اور فعل دونوں ایک تیسری شی کے تحت ہیں اور وہ ہے ’’کلمہ‘‘ (التعریفات للجرجانی ص۱۲۴ کالم نمبر ۱ اصطلاح رقم ۱۱۳۷)