کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 190
۱… حدیث مُسْنَد
۱۔ حدیثِ مسند کی تعریف:
الف:… لغوی تعریف: لفظ مُسنَد ’’اَسْنَدَ‘‘ فعل سے اسمِ مفعول کا صیغہ ہے جس کا معنی نسبت کرنا اور منسوب کرنا ہے۔
ب: …اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں ) مسند وہ حدیث ہے جو مرفوع ہو اور اس کی سند نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک متّصل ہو۔[1] (یا مسند وہ مرفوع حدیث ہے جس کی سند نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک متّصل ہو)
۲۔ حدیث مسند کی مثال:
اس کی مثال بخاری شریف کی یہ روایت ہے:
’’ قال: حدثنا عبداللّٰہ بن یوسف عن مالک عن ابی الزناد، عن الاعرج عن ابی ھریرۃ قَالَ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ: ’’اِذَا شَرِبَ الْکَلْبُ فِیْ اِنَائِ اَحَدِکُمْ فَلْیَغْسِلْہُ سَبْعًا‘‘[2]
’’امام بخاری فرماتے ہیں ہمیں عبداللہ بن یوسف نے مالک سے، انہوں نے ابوزناد سے انہوں نے اعرج سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، وہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے، ’’جب کتا تم میں سے کسی کے برتن سے پی جائے تو چاہیے کہ وہ اس برتن کو سات مرتبہ تک دھوئے۔‘‘
پس یہ ایک ایسی حدیث ہے جس کی سند شروع سے آخر تک متصل ہے اور یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک مرفوع ہے۔[3]
[1] اگرچہ مسند کی اور بھی تعریفات بیان کی گئی ہیں مگر حاکم نے اس تعریف کو قطعی قرار دیا ہے اور حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ’’نخبۃ الفکر ص۵۹‘‘ میں اس پر اعتماد اور یقین کا اظہار کیا ہے (طحّان)
[2] رواہ البخاری۔ کتاب الوضوء ۔ ۱/۲۷۴ حدیث رقم ۱۷۲ بلفظہ (طحّان)
[3] اور جو حدیث متصل بھی ہو اور مرفوع بھی، اس کا حکم واضح ہے کہ وہ مقبول بھی ہے اور محلِ استدلال بھی یاور احکام شرعیہ اور مسائل فقہیہ میں لائقِ احتجاج و استنباط بھی ہے۔