کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 188
۲۔ احادیث قدسیہ کے لیے کون سے صیغے استعمال ہوتے ہیں ؟ ۳۔ مرفوع حدیث کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟ ۴۔ حدیث مرفوع میں صفت سے کیا مراد ہے؟اور کیا صفت کا عملی زندگی سے تعلق ہوسکتا ہے؟ ۵۔ مرفوع حکمی کی پہچان کے لیے محدثین نے کیا شروط بیان کی ہیں ؟ مندرجہ ذیل جملوں میں سے صحیح اور غلط کی نشان دہی کیجیے۔ ۱۔ معروف قول کے مطابق احادیث قدسیہ کی تعداد تقریبا چھ سو دس ہے۔ ۲۔ مرفوع حدیث ضعیف نہیں ہوسکتی۔ ۳۔ بنیادی طور پر مرفوع حدیث کی دو اقسام ہیں ؛ حقیقی، حکمی۔ ۴۔ مرفوع اور موقوف احادیث کی اقسام تعداد میں ایک سی ہیں ۔ ۵۔ موقوف حدیث پر عمل کرنا واجب ہوتا ہے۔ ۶۔ مقطوع متن کی صفت ہے جب کہ منقطع کا تعلق سند سے ہے۔ عملی کام:… حدیث کی جس کتاب کا مطالعہ آپ کررہے ہیں ۔ اس میں دیکھیے کہ احادیث کی زیادہ تعداد فعلی احادیث سے تعلق رکھتی ہے یا قولی وتقریری وغیرہ سے۔ عملی کام: …لائبریری کا رخ کیجیے اور ریسرچ کیجیے کہ فقہا خراسان سے کون لوگ مراد ہیں ؟ اس کے لیے آپ فیروزی کی ’’طبقات الفقہاء‘‘ سے مدد لے سکتے ہیں ۔