کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 183
اجتہاد کی گنجائش ہو[1]اور نہ اس کا تعلق بیانِ لغت یا ’’غریب‘‘ (نامانوس) الفاظ کی تشریح سے ہی ہو مثلاً
۱۔ وہ امورِ ماضیہ کی خبر دے، جیسے تخلیق کی ابتداء بیان کرے (مثلاً یہ بتائے کہ زمین و آسمان کب بنائے گئے۔ پہلے کیا بنا، بعد میں کیا بنا، آخر میں کیا بنا وغیرہ وغیرہ)
ب:…یا مستقبل کے امور کی خبر دی۔ جیسے (آئندہ ہونے والی) جنگوں ، (برپا ہونے والے) فتنوں اور قیامت کے احوال وغیرہ کو بیان کرے۔
۳۔ یا کسی فعل پر ملنے والے مخصوص ثواب کی خبر دے (کہ ظن و تخمین اور عقل و اندازہ سے اس قدر ثواب متعیّن کرنا ممکن نہ ہو) یا کسی فعل (بد) پر (ملنے والی) مخصوص سزا کی خبر دے جیسے وہ صحابی یوں کہے، ’’جس نے یہ یہ عمل کیا اسے اتنا اتنا اجر ملے گا۔‘‘ (یا کسی گناہ پر اتنا عذاب ملے گا وغیرہ)
ب: …یا کوئی صحابی ایسا کام کرے جس میں اجتہاد کی گنجائش نہ ہو، جیسے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا نمازِ کسوف کی ہر رکعت میں دو سے زائد رکوع کرنا۔
ج: …یا صحابی یہ خبر دے کہ، ’’وہ لوگ یوں کہا کرتے تھے یا یوں کیا کرتے تھے یا اس فعل میں صحابہ کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ (آگے اس کی دو صورتیں ہیں کہ)
۱۔ پھر اگر تو وہ صحابی اس بات کو عہدِ رسالت کی طرف منسوب کرتا ہے تو صحیح یہ ہے کہ وہ حدیث ’’مرفوع‘‘ ہے جیسے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا یہ قول حدیث مرفوع کے حکم میں ہے کہ، ’’ہم عہد رسالت میں عزل کرلیا کرتے تھے۔‘‘[2]
۲۔ اور اگر وہ صحابی اس فعل یا قول کو عہد رسالت کی طرف منسوب نہیں کرتا تو جمہور کے نزدیک وہ حدیث ’’موقوف‘‘ ہے۔ جیسے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا یہ قول کہ، ’’ہم لوگ جب کوئی چڑھائی چڑھتے تھے تو تکبیر پڑھتے تھے اور جب کسی نشیبی جگہ میں اترتے تھے تو ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ‘‘ پڑھتے تھے‘‘[3] (کہ یہ حدیث جمہور کے نزدیک موقوف ہے کیوں کہ اس میں اس فعل کو عہد رسالت کی طرف منسوب نہیں کیا گیا)
د: …یا کوئی صحابی یہ کہے، ’’ہمیں اس بات کا حکم دیا گیا‘‘، یا ’’ہمیں اس بات سے روکا گیا‘‘ یا ’’یہ بات سنت میں سے ہے۔‘‘ مثلاً بعض صحابہ کا یہ قول کہ، ’’بلال رضی اللہ عنہ کو اس بات کا حکم دیا گیا کہ وہ کلماتِ اذان کو تو دو دو مرتبہ جب کہ اقامت کے کلمات کو ایک ایک مرتبہ کہیں ۔‘‘[4]
جیسے حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ کا یہ کہنا، ’’ہمیں جنازوں کے پیچھے جانے سے منع کیا گیا البتہ ہم پر اس کو واجب نہیں
[1] یعنی اس کو مجتہدانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر اجتہاد و استنباط سے معلوم کرنا ناممکن ہو۔
[2] البخاری ۔ کتاب النکاح ۔ حدیث رقم ۵۲۰۷ ، ورواہ مسلم ۔ کتاب النکاح حدیث رقم ۱۳۷(طحّان)
[3] البخاری ۔ کتاب الجھاد ۔ حدیث رقم ۲۹۹۳ (طحّان)
[4] البخاری۔ کتاب الاذان۔ حدیث رقم ۶۰۷، ومسلم۔ کتاب الصلوۃ حدیث رقم۲(طحّان)