کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 179
الف: …’’قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم صلی اللّٰہ علیہ وسلم فیما یرویہ عن ربہ عزّوجَلَّ‘‘ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رب تعالیٰ سے بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں ۔‘‘……یا
ب: …’’قال اللّٰہ فیما رواہ عنہ رسولُہُ صلی اللّٰہ علیہ وسلم‘‘ یعنی ، ’’ارشاد باری تعالیٰ ہے جسے اللہ کے رسول نے رب تعالیٰ سے بیان کیا ہے۔‘‘[1]
۶۔ احادیث قدسیہ پر مشہور تصنیفات:
اس باب میں امام عبدالرؤف مُنَاوی رحمہ اللہ متوفی ۱۰۳۱ھ کی تالیفِ لطیف، ’’الاتحافات السَنِیَّۃُ بالاحادیث القُدْسِیَّۃِ‘‘ کو خاص شہرت حاصل ہے۔ علامہ مناوی رحمہ اللہ نے اس میں ۲۷۲ احادیثِ قدسیہ کو جمع کیا ہے۔
مطلب دوم … حدیث مرفوع
۱۔ حدیثِ مرفوع کی تعریف:
الف: …لغوی تعریف: لفظ مرفوع ’’رَفَعَ‘‘ فعل سے اسم مفعول کا صیغہ ہے (جس کا معنی ہے اٹھانا) جو ’’وَضَعَ‘‘ کی ضد ہے (جس کا معنی گھٹانا، درجہ گرانا اور پست کرنا ہے) اور اس حدیث کا یہ نام گویا کہ اس لیے رکھا گیا ہے کہ اس کی نسبت بلند و برتر مقام کی مالک ایک ہستی کی طرف ہے اور وہ رسالت مآب ختمی المرتبت صاحبِ کوثر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔
ب: …اصطلاحی تعریف: یہ وہ قول یا فعل یا تقریر یا صفت (یعنی حال) ہے جس کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی گئی ہو۔ [2]
۲۔ تعریف کی شرح:
یعنی مرفوع وہ حدیث ہے جس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا گیا ہو چاہے یہ منسوب کی جانے والی حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہو یا فعل ہو یا تقریر ہو یا حال ہو اور چاہے منسوب کرنے والا صحابی ہو یا ان سے نیچے کا کوئی فرد (جیسے تابعی) ہو اور چاہے اس کی اسناد متّصل ہو یا منقطع لہٰذا اقسام احادیث میں موصول، مرسل، متّصل اور منقطع وغیرہ
[1] حدیث قدسی ان الفاظ سے بھی روایت کر سکتے ہیں ، ’’قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال اللّٰہ تعالیٰ‘‘ یعنی، ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ رب تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ‘‘
البتہ حدیثِ قدسی کبھی حدیثِ نبوی کا جز بن کر بھی آجاتی ہے پھر کبھی تو اس سے پہلے ارشاد خداوندی کی تصریح ہوتی ہے اور کبھی یہ بات سیاق کلام سے سمجھ میں آجاتی ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۴۱ ملخصاً)
[2] علوم الحدیث لا بن الصلاح ۔ معرفۃ المرفوع ۔ ص۴۵ بنحوہ (طحّان)
تقریر سے مراد کسی قول یا فعل کو ہوتے یا کرتے دیکھ کر جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس پر سکوت فرما کر اس کی تائید کرنا ہے اور صفت یعنی حال سے مراد جسمانی اور اخلاقی احوال ہیں ۔ (علوم الحدیث، ص: ۴۲ بتصرفٍ)