کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 173
۳۔ بدعتی کی روایت کا حکم:
(بدعتی کی روایت کا حکم اس کی بدعت کے حَسبِ حال ہوگا۔ چناں چہ)
الف:… اگر تو وہ بدعتِ مکفّرہ کا مرتکب ہے تو (بلا تأمل) اس کی روایت مردود ہوگی۔
ب: …اور اگر وہ بدعتِ مفسّقہ کا عامل یا معتقد ہے تو اس بابت صحیح قول جس پر جمہور ہیں ، یہ ہے کہ اس کی روایت دو شرطوں کے ساتھ مقبول ہوگی:
۱۔ وہ اپنی بدعت کی دوسروں کو دعوت نہ دیتا ہو۔
۲۔ وہ ایسی بات روایت نہ کرے جو اس کی بدعت کی ترویج کرے (اور اس روایت سے اس کی بدعت کو تائید اور سندِ جواز ملتی ہو)۔
۴۔ کیا بدعتی کی روایت کا کوئی خاص نام ہے؟
بدعتی کی روایت کا کوئی خاص نام نہیں ۔ البتہ اس کی حدیث ’’مردود‘‘ کی ایک قسم گنی جاسکتی ہے۔ جیسا کہ (گزشتہ میں ) آپ جان چکے ہیں اور اس حدیث کو انہی شروط کے ساتھ قبول کیا جائے گا جو ابھی مذکور ہوئیں ۔
(۱۰) حافظہ کی خرابی[1]
۱۔ ’’سَيِّئُ الْحِفْظ‘‘ (یعنی خراب حافظے والے راوی) کی تعریف:
یہ اس راوی کو کہتے ہیں جس کے درستی کے پہلو کو اس کی خطا کے پہلو پر ترجیح نہ دی جاسکے۔[2]
۲۔ سَيِّئُ الْحِفْظ راوی کی اقسام:
ایسے راوی کی دو قسمیں ہیں ، جو یہ ہیں :
الف: …یا تو اس کی یادداشت اور حافظے کی خرابی کا سبب اس کے ساتھ ابتدائے حیات (یعنی بچپن) سے ہی ہوگا اور وہ سبب زندگی کے سب حالات میں اسے لاحق رہا ہوگا۔ بعض محدثین کی رائے ہے کہ اس کی روایت کو ’’شاذ‘‘ کہتے ہیں ۔
ب: …یا حافظے کا بگاڑ اسے (بچپن سے نہیں بلکہ) بعد میں لاحق ہوا ہوگا۔ خواہ اس کی وجہ عمر رسیدگی ہو یا بینائی چلے جانا یا اس کی کتابوں کا جل (کر ضائع ہو) جانا ہو۔ ایسے شخص کو ’’مُخْتَلَط‘‘ کہتے ہیں ۔ (یعنی وہ شخص جس کا حافظہ درست ہونے کے بعد گڑبڑ اور خلط ملط ہوگیا)۔ [3]
[1] یہ راوی میں طعن کے اسباب میں سے دسواں سبب ہے (طحّان)
اور اسبابِ طعن متعلق بضبط میں سے دوسرا سبب ہے۔
[2] نزھۃ النظر ص۵۳ (طحّان)
[3] یاد رہے کہ راویئِ مختلَط کی حدیث کو بھی ’’مُخْتَلَط‘‘ ہی کہتے ہیں (علوم الحدیث، ص: ۲۰۳ بحوالہ نزھۃ النظر ص۵۱)