کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 171
اسناد) میں ایک راوی مذکور ہو جس کے نام کی صراحت نہ کی گئی ہو۔
امام عمر بن محمد بیقونی رحمہ اللہ متوفی ۱۰۸۰ھ اپنی معروف تالیف ’’المنظومۃ البیقونیّۃ‘‘ میں ’’حدیث مبھم‘‘ کا ذکر اس بیت میں کرتے ہیں :
ع : وَ مُبْھَمٌ مَا فِیْہِ رَاوٍ لَمْ یُسَمَّ ‘‘
’’اور مبہم وہ حدیث ہے جس میں ایک ایسا راوی ہو جس کا نام نہیں لیا گیا‘‘
۶۔ اسبابِ جہالت پر لکھی جانے والے مشہور کتب:
(ذیل میں سببِ جہالت میں سے ہر ایک پر لکھی جانے والی کتابوں کی علی الترتیب علیحدہ علیحدہ تعارف کروایا جاتا ہے)
الف: …(جہالت کا پہلا سبب) راوی کی کثرتِ صفات:اس موضوع پر علامہ خطیب بغدادی نے ’’مُوْضِحُ اَوْھَامِ الجمعِ والتفریقِ‘‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے۔
ب: …(جہالت کا دوسرا سبب) راوی کی قلت روایت: اس موضوع پر ’’کتب الوحدان‘‘ کے نام سے متعدد کتب لکھی گئی ہیں ۔ یعنی وہ کتابیں جو ان رواۃ کے ذکر پر مشتمل ہیں جن میں صرف ایک شخص نے حدیث کو روایت کیا۔ ان کتابوں میں ایک معروف اور اہم کتاب امام مسلم رحمہ اللہ متوفی ۳۶۱ھ کی ’’کتاب الوحدان‘‘ ہے۔
ج: …(جہالت کا تیسرا سبب) اسمِ راوی کی عدمِ تصریح: اس باب میں بھی ’’المُبْھَمَات‘‘ کے عنوان سے متعدد کتابیں سپردِ قلم کی گئی ہیں مثلاً
خطیب بغدادی رحمہ اللہ کی ’’اَلْاَسْمَائُ المُبْھَمَۃُ فی الْاَنْبَائِ الْمُحْکَمَۃِ‘‘ اور
ولی الدین عراقی رحمہ اللہ کی ’’اَلْمُسْتَفَادُ مِنْ مُبْھَمَاتِ الْمَتْنِ وَالْاِسْنَادِ‘‘