کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 169
۴۔ ’’مجہول‘‘ کی تعریف:
’’مجہول اُس راوی کو کہتے ہیں جس کی ذات یا صفت معلوم نہ ہو۔‘‘
مطلب یہ ہے کہ مجہول وہ راوی ہوتا ہے جس کی ذات یا شخصیّت غیر معروف ہو یا شخصیّت تو معروف ہو مگر اس کی صفت غیر معروف ہو اور اس سے مراد اس کی عدالت یا ضبط سے لاعلم ہونا ہے۔
۵۔ مجہول کی اقسام:
ہم کہہ سکتے ہیں کہ ’’مجہول‘‘ کی تین اقسام ہیں ، جو یہ ہیں :
الف:… (پہلی قسم) ’’مجہول العین‘‘
(۱) مجہول العین کی تعریف:
یہ اس راوی کو کہتے ہیں جس کا نام تو (اسناد میں ) مذکور ہو مگر اس سے روایت کرنے والا فقط ایک ہی شخص ہو (جیسے ’’ابو العشراء دارمی‘‘ کہ اسناد میں ان کا نام تو مذکور ہے مگر ان سے روایت کرنے والے صرف حماد بن سلمہ ہیں )
(۲) مجہول العین کی روایت کا حکم:
ایسے راوی کی روایت غیر مقبول ہوتی ہے البتہ اگر کوئی ماہر محقق اس کی وثاقت بیان کردے تو اس کی روایت مقبول ہوگی۔
(۳) مجہول العین کی توثیق کیوں کر ہوتی ہے؟ :
اس کی توثیق درج ذیل دو امروں میں سے کسی ایک کے ذریعے ہو سکتی ہے:
الف:… یا تو اس سے روایت کرنے والے کے سوا کوئی دوسرا راوی اس کی وثاقت بیان کردے۔
ب:… یا خود روایت کرنے والا ایسے مجہول راوی کی توثیق کردے بشرطیکہ وہ جرح و تعدیل بیان کرنے کی اہلیت و لیاقت اور استعداد رکھتا ہو۔ (یعنی وہ فنِ جرح و تعدیل کا ماہر ہو)۔
(۴) کیا ’’مجہول العین‘‘ کی حدیث کا کوئی خاص نام ہوتا ہے؟:
ایسے راوی کی حدیث کا (اصطلاح محدثین میں ) کوئی خاص نام نہیں ہوتا، البتہ اس کو ضعیف حدیث کی ایک نوع کہہ سکتے ہیں ۔
ب:… (دوسری قسم) ’’مجہول الحال‘‘
(اس کو ’’مستور الحال‘‘[1]بھی کہتے ہیں )
[1] اور ایک تیسرا نام ’’مجہول الصفۃ‘‘ بھی ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۱۹۸)