کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 168
ب:… اصطلاحي تعریف:(اصطلاحِ محدثین میں یہ) راوی کی ذات یا حال سے لاعلم ہونا ہے۔ ۲۔جہالت بالراوی کے اسباب: جہالت بالراوی کے تین بنیادی اسباب ہیں ، جو یہ ہیں : الف: …راوی کی کثرتِ صفات: (یعنی جن الفاظ و کلمات سے راوی کو ذکر کیا جاتا ہے ان کی کثرت ہونا) جیسے راوی کے نام یا کنیت یا لقب، یا وصف یا پیشہ یا نسب وغیرہ کے ذکر کی کثرت ہونا مگر خود راوی ان میں سے کسی ایک کے ساتھ معروف ہوتا ہے۔ چناں چہ کسی خاص مقصد کے حصول کے لیے اسے اس کے غیر معروف نام یا لقب وغیرہ کے ساتھ ذکر کیا جائے جس سے اسے کوئی اور راوی گمان کیا جانے لگے۔ یوں ایسا کرنے سے راوی کے حال سے لاعلمی اور جہالت حاصل ہوتی ہے (اور وہ راوی مجہول بن جاتا ہے)۔ ب: …راوی کی قلت روایت: (راوی سے جہالت کا ایک سبب یہ ہے کہ) اس کی قلت روایت کی وجہ سے اس سے اکثر حدیث نہ لی جاتی ہو (یعنی اس سے نقلِ روایت کا سلسلہ بہت محدود ہو) بلکہ بسا اوقات تو اس سے روایت کرنے والا صرف ایک ہی شخص ہوتا ہے۔ ج:… راوی کے نام کو صراحتہً ذکر نہ کرنا: یعنی اختصار و ایجاز وغیرہ کی غرض سے اس کا پورا نام ذکر نہ کیا جائے۔ ایسے راوی کو جس کا نام صراحت کے ساتھ سند میں مذکور نہ ہو ’’مبہم‘‘ کہتے ہیں ۔ ۳۔ جہالت بالراوی کی تینوں اقسام کی علی الترتیب مثالیں : الف:… راوی کی کثرتِ صفات کی مثال: اس کی دلچسپ مثال مشہور راویٔ حدیث، ’’محمد بن سائب بن بشر کلبی‘‘ ہیں کہ بعض نے انہیں ان کے دادا کی طرف منسوب کرکے محمد بن بشر کہہ دیا کسی نے انہیں حماد بن سائب کا نام دے دیا بعض نے انہیں ان کی کنیت ’’ابو نضر‘‘ کے ساتھ ذکر کیا اور کسی نے ان کی کنیت ’’ابو سعید‘‘ بتلائی ہے اور بعض نے ان کی کنیّت ’’ابو ھشام‘‘ قرار دی ہے۔ غرض اتنے متعدد ناموں سے ذکر کیے جانے پر ان سب ناموں کو رواۃ کی ایک جماعت سمجھا جانے لگا تھا حالاں کہ یہ سب نام ایک ہی شخص کے ہیں ۔ ب:… خود راوی کے کم روایت کرنے اور اس سے روایت کرنے والوں کے کم ہونے کی مثال: اس کی مثال ’’ابو العُشَرَاء دارمی‘‘ تابعی ہیں کہ ان سے روایت کرنے والوں میں صرف ’’حماد بن سلمہ‘‘ کا نام آتا ہے۔ ج:… راوی کے نام کی عدمِ صراحت کی مثال: اس کی صورت راوی کا یہ کہنا ہے، ’’اَخْبَرَنِیْ فُـلَانٌ‘‘ یا ’’اَخْبَرَنِیْ شَیْخٌ‘‘ ، یا ’’رَجُلٌ‘‘ … کہ مجھے فلاں نے یا ایک نے بیان کیا ۔ وغیرہ وغیرہ۔