کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 167
ج: …’’تصحیفات المحدثین‘‘ یہ ابو احمد عسکری رحمہ اللہ متوفی ۳۸۲ھ کی تالیفی یادگار ہے۔ حدیث مصحّف کی تقسیمات کا وضاحتی نقشہ تقسیمات الحدیث المصحف باعتبار محل کے باعتبار منشآ وسبب کے باعتبار لفظ یا معنی کے تصحیف فی السند تصحیف فی المتن ( مصحف الاسناد ) (مصحف المتن ) تصحیف سمع تصحیف بصر تصحیف لفظ تصحیف معنی یہ چھ اقسام علی الترتیب یوں ہوں : (۱) مصحّف الاسناد (۲) مصحف المتن (۳) مصحّف السمع (۴) مصحَّف البصر (۵)مصحف اللفظ اور (۶) مصحف المعنیٰ اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی بیان کردہ دو قسمیں ملا کر کل آٹھ قسمیں بنیں ۔ وہ دو یہ ہیں : (۷) مُصحَّف (جس کو ’’مصحَّف النقط‘‘ بھی کہتے ہیں ) (۸) محرَّف (جس کو ’’مصحَّف الشکل‘‘ بھی کہتے ہیں ۔ ( ) (۸) راوی سے جہالت کا بیان[1] ۱۔ جہالت بالراوی کی تعریف: الف: …لغوي تعریف: لغۃً لفظ جہالت ’’جَھِلَ‘‘ فعل کا مصدر ہے (جس کے معنی نہ جاننا اور لاعلم ہونا ہیں ) جو ’’عَلِمَ‘‘ (جاننے) کی ضد ہے۔ اور جہالت بالراوی سے مراد راوی سے عدم معرفت ہے۔
[1] یہ راوی میں اسبابِ طعن میں سے آٹھواں سبب ہے (طحّان) جو دراصل اسبابِ طعن متعلق بعدالت میں سے پانچواں سبب ہے۔ طعنِ کے اس سبب کو ’’جہالتِ راوی‘‘ سے بھی موسوم کرتے ہیں اور اس سے مراد حدیث روایت کرنے والے کا سند میں مذکور کسی راوی سے لاعلم اور جاہل ہونا ہے خواہ اس کی ذات سے یا اس کے احوال سے جیسا کہ اوپر مفصَّلاً آجاتا ہے۔ اسی لیے بندہ عاجز مترجم نے ’’جہالت بالراوی‘‘ کا ترجمہ ’’راوی کی جہالت‘‘ سے نہیں بلکہ ’’راوی سے جہالت‘‘ یعنی ’’راوی سے لا علم ہونا‘‘ کے ساتھ کیا ہے: ’’کما لا یخفی علی ذی الفھم‘‘