کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 163
حدیث کو اس طریق سے روایت کرتا ہے جو دوسروں کی روایت کے مخالف ہوتا ہے۔ ۶۔ حدیث مضطرب کے ضعیف[1]ہونے کا سبب(کیا ہے): حدیث مضطرب کے ضعیف ہونے کا سبب یہ ہے کہ(اس حدیث میں ) پایا جانے والا اضطراب (خواہ وہ متن میں ہو یا سند میں ) رواۃ کے عدمِ ضبط کی غمازی کرتا ہے(اور راوی کا عدمِ ضبط حدیث کے ضعیف اور مردود ہونے کا سبب ہوتا ہے)۔ ۷۔ حدیث مضطرب کی مشہور تالیفات: اس باب میں حافظِ ابن حجر رحمہ اللہ کی تالیف لطیف ’’المقترب فی بیان المضطرب‘‘ کو خاص شہرت حاصل ہے۔ ۵… حدیث مُصَحَّف ۱۔ حدیثِ مُصَحَّف کی تعریف: الف: …لغوی تعریف: لفظ ’’محصَحَّف‘‘ ’’تصحیف‘‘[2] (بروزن تفعیل) مصدر سے اسم مفعول کا صیغہ ہے اس کا لغوی معنی ’’صحیفہ‘‘ کے پڑھنے میں غلطی کرنا ہے اور اسی سے لفظِ ’’صَحَفِیّ‘‘ ہے۔ یہ اس شخص کو کہتے ہیں جو صحیفہ پڑھنے میں خطا کرے۔[3] چناں چہ غلط پڑھنے کی وجہ سے وہ بعض الفاظ کو بدل ڈالے۔ ب:…اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں ) تصحیف یہ حدیث کے کسی کلمہ کو ثقہ راویوں کے روایت کردہ لفظوں کے علاوہ سے لفظاً یا معنیً بدلنا ہے [4] (یعنی مصحّف وہ حدیث ہوگی جس کے کسی کلمہ کو ثقہ راویوں کے خلاف لفظی یا معنوی اختلاف کے ساتھ روایت کیا جائے)۔ ۲۔ فن تصحیف کی دقت و اہمیت: یہ بھی ایک بڑا جلیل القدر اور اہم فن ہے اور اس کی اہمیت کا اندازہ ان پوشیدہ غلطیوں کو سامنے لانے سے ہوتا ہے جو بعض راویوں سے سرزد ہوئی ہیں ، اسی لیے اس کام کے لیے صرف انہی حفاظ علماء نے کمرِ ہمت باندھی جو فنِ حدیث
[1] مولف موصوف نے مضطرب کے ضعف کا سبب بیان کرنے کے ضمن میں اس کا حکم بھی بیان کردیا ہے اگرچہ پہلے شروط کے بیان میں مجمل جبکہ یہاں صراحۃً بیان کیا ہے کہ حدیثِ مضطرب ضعیف اور مردود ہوتی ہے جب کہ اس میں نہ تو تطبیق ممکن ہے اور نہ ترجیح اور اس کا مرتبہ مقلوب کے بعد کا ہے جیسا کہ گزشتہ میں ’’متروک‘‘ کے بیان میں حافظ ابن حجر کے قول میں بیان ہوا ہے۔ [2] علامہ کیرانوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : صَحَّفَ الْکَلِمَۃَ حروف میں اشتباہ کی وجہ سے غلط پڑھنا یا لکھنا، اس کی وضع سے ہٹانا۔ صَحَفِیّ استاد کے بغیر صحیفہ اور کتاب سے علم حاصل کرنے والا (اور اسی بنا پر پڑھنے میں خطا کا مرتکب ہو) مُصَحَّفتبدیل شدہ، اصل وضع سے ہٹا ہوا۔ (القاموس الوحید ص۹۱۲ کالم نمبر۲) [3] القاموس المحیط لفیروز آبادی ج۳/ص۱۶۶ (طحّان) [4] نخبۃ الفکر ص۴۹، وتوضیح الافکار، کلاھما بمعناہ (طحّان)