کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 161
نہیں کہہ سکتے جب تک کہ اس میں دو شرطیں نہ پائی جائیں ، جو یہ ہیں : الف: …حدیث کی روایات میں اختلاف پایا جائے (اور اختلاف بھی ایسا کٹھن اور شدید ہو) کہ ان روایات کو جمع کرنا ممکن نہ ہو سکے۔ ب: …اس حدیث کی جملہ روایات (اور سب کے سب طرق) قوت (ومرتبہ) میں (ایک دوسرے کے) مساوی (اور ہم پلہ) ہوں کہ کسی ایک روایت (اور طریق) کو دوسری (روایت اور طریق) پر ترجیح دینا ممکن نہ ہو البتہ (ان دونوں مذکورہ شروط سے یہ فائدہ حاصل ہوا کہ) جب کسی ایک روایت کو دوسری پر ترجیح دی جاسکے یا کسی مقبول و معتمد صورت میں سب روایات میں تطبیق کا امکان نکل آئے تو اس کا وصفِ اضطراب جاتا رہے گا (اور اب وہ حدیث مضطرب نہ رہے گی) پھر ہم حالت (یعنی صورتِ) ترجیح میں راجح روایت پر اور جمع و تطبیق کی صورت میں سب روایات پر عمل کریں گے۔ ۴۔ مضطرب کی اقسام: (بنیادی طور پر) مواقع اضطراب (یعنی جن مقامات پر اضطراب واقع ہوتا ہے) کے اعتبار سے حدیث مضطرب کی دو (ہی) قسمیں (ہوسکتی) ہیں ، ایک (وہ قسم ہے جس میں اضطراب سند حدیث میں ہوتا ہے، اسے) ’’مضطرب السند‘‘ (کہتے ہیں ) اور دوسری (وہ قسم ہے جس میں اضطراب حدیث کے متن میں ہوتا ہے، وہ) ’’مضطرب المتن‘‘ (کہلاتی ہے) (یاد رہے کہ) سند میں اضطراب کی صورت زیادہ پیش آتی ہے۔ (اب ذیل میں ہر ایک قسم کی مثال اور وقوعِ اضطراب کی صورت بیان کی جاتی ہے! تنبیہ :مضطرب کی دونوں قسموں کا حکم اوپر شروط کے ذکر کے ضمن میں بیان کیا جاچکا ہے) الف:… مضطرب السند: (اس کی تعریف اوپر قوسین میں بیان ہو چکی ہے) اور اس کی مثال جنابِ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث ہے کہ انہوں نے دربارِ رسالت میں عرض کیا: ’’یا رسول اللہ! میں آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو دیکھتا ہوں کہ (اب) آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) بوڑھے ہو چکے ہیں (کہ ریشِ مبارک میں سفیدی کا نور جھلکنے لگا ہے اور اعضاء شریفہ میں وہ استحکام اب نظر نہیں آتا بلکہ مضمحل ہو رہے ہیں ) (اس پر رسالت مآب ختمی المرتبت صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا: ’’مجھے (سورئہ) ھود اور اس جیسی (مضامین والی) سورتوں (کے مضامین کی ہیبت و عظمت) نے بوڑھا کردیا ہے۔‘‘ [1] (اس حدیث پر کلام کرتے ہوئے) امام دارِ قطنی فرماتے ہیں : یہ حدیث مُضطرب ہے کیوں کہ یہ صرف ابو اسحاق کے طریق سے مروی ہے اور اس حدیث میں ابو اسحاق پر دس اعتبار سے اختلاف کیا گیا ہے( یعنی اس حدیث میں دس صورتوں میں اختلاف پایا جاتا ہے) مثلاً
[1] رواہ الترمذی کتاب التفسیر۔ تفسیر سورۃ الواقعۃ ۹/۱۸۴ مع شرح التحفۃ الاحوذی‘‘ البتہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کی روایت کے الفاظ یہ ہیں ، ’’شَیَّبَتْنِیْ ھُوْدٌ وَالْوَاقِعَۃُ وَالْمُرْسَلَاتُ … الحدیث‘‘(مجھے سورۂ ھود، سورۂ واقعہ اور سورۂ مرسلات نے بوڑھا کردیا) اور اس حدیث کو حسن اور غریب کہا ہے۔ (طحّان)