کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 160
جاسکتے ہیں :
الف: …پہلا اعتراض درست ہے اور بات وہی ہے جو معترض نے کہی ہے (کہ ایسی اسناد کو منقطع کہنا ہی زیادہ مناسب ہے)۔
ب: …رہا دوسرا اعتراض تو اس میں مذکورہ احتمال (اگرچہ) ممکن ہے لیکن علماء نے ایسی زیادتی پر بغیر ایسے قرینہ کے ’’وہم‘‘ ہونے کا حکم نہیں لگایا جو اس زیادتی کے وہم ہونے پر دلالت کرتا ہو۔
۶۔ ’’المزید فی متّصل الاسانید‘‘ کی مشہور تالیفات:
اس باب میں خطیب بغدادی رحمہ اللہ کی کتاب ’’تمییز المزید فی متّصل الاسانید‘‘ کو خاص شہرت حاصل ہے۔
۴… حدیثِ مضطرب
۱۔ حدیثِ مضطرب کی تعریف:
الف: …لغوی تعریف: لفظ ’’مضطرب‘‘ یہ ’’الاضطراب‘‘ مصدر سے اسمِ فاعل کا صیغہ ہے جس کا معنی کسی امر کا بگڑنا اور اس کے نظام کا برباد ہونا ہے اور اس کی اصل ’’اضطراب الموج‘‘ (لہروں میں جوش آنا) سے ہے اور ایسا اس وقت کہا جاتا ہے جب لہریں بہت زیادہ اٹھ رہی اور جوش مار رہی ہوں اور لہروں کے تھپیڑے ایک دوسرے سے ٹکرا رہے ہوں ۔
ب: …اصطلاحی معنی: ’’(محدثین کی اصطلاح میں ) مضطرب اس حدیث کو کہتے ہیں جو ایسے مختلف[1] طرق سے مروی ہو جو سب کے سب قوت میں یکساں ہوں ‘‘[2] (یعنی قوت و مرتبہ میں ان سب طرق کا درجہ ایک ہو)۔
۲۔ تعریف کی شرح:
یعنی مضطرب وہ حدیث جو ایسی متعدد پر ایک دوسرے کے متعارض، مزاحم اور متضاد اشکال پر مروی ہو کہ ان سب میں کبھی بھی تطبیق و توفیق نہ بٹھلائی جاسکے۔ مگر وہ سب کی سب صورتیں (اور طرقِ حدیث) ہر اعتبار سے قوت (ومرتبہ) میں ایک دوسرے کے مساوی ہوں کہ وجوہِ ترجیح میں سے کسی ایک وجہِ ترجیح کی بنا پر بھی ایک طریق کو دوسرے طریق پر ترجیح نہ دی جاسکے(ایسی الجھی اور پیچیدہ حدیث کو مضطرب کہتے ہیں )۔
۳۔ (حدیث میں ) اضطراب کے پائے جانے کی شروط:
مضطرب کی تعریف اور اس کی شرح کے تناظر میں یہ بات سامنے آتی ہے کہ کسی حدیث کو اس وقت تک مضطرب
[1] چاہے اس حدیث کا راوی ایک ہو اور اختلاف دو یا تین مرتبہ روایت کرنے سے حدیث میں در آیا ہو اور یا یہ اختلافِ طرق رواۃ کے تعدد کی وجہ سے ہو جس کی تفصیل آگے متن میں آرہی ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۱۸۲ بتصرفٍ وزیادۃٍ)
[2] علوم الحدیث لا بن الصلاح ۹۳۔۹۴، التقریب مع التدریب ۱/۲۶۲ کلاھما بمعناہ۔ (طحّان)