کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 158
ضعیف اور مردود ہونے کی وجہ اس میں ثقات رواۃ کی مخالفت کا پایا جانا ہے۔
۶۔ حدیث مقلوب کی مشہور تالیفات:
الف:… کتاب ’’رَافِعُ الْاِرْتِیَابِ فِی الْمَقْلُوْبِ مِنَ الْاَسْمَائِ وَالْاَلْقَابِ‘‘ : یہ خطیب بغدادی کی تالیف لطیف ہے اور کتاب کے نام سے ہی یہ بات عیاں ہے کہ اس کا موضوع خاص صرف حدیث مقلوب کی وہ قسم ہے جس میں ’’قلب‘‘ اسناد میں واقع ہوتا ہے۔
۳…المزید فی متّصل الاسانید
۱۔ تعریف:
الف…: لغوی تعریف: لفظ المزید ’’الزیادۃ‘‘ مصدر سے مفعول کا صیغہ ہے اور لفظِ ’’متّصل‘‘ یہ منقطع کی ضد ہے اور ’’اسانید‘‘ یہ ’’اِسناد‘‘ کی جمع ہے۔ (چناں چہ مزید کا معنی زیادہ کیا ہوا اور متصل کا معنی ملایا ہوا ہے) [1]
ب:… اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں ) یہ وہ حدیث ہے جس کی سند میں ایک راوی کا اضافہ کردیا گیا ہو جس سے بظاہر وہ متصل لگے۔[2]
۲۔’’المزید فی متّصل الاسانید‘‘ کی مثال:
اس کی مثال وہ حدیث ہے جسے ابن مبارک نے روایت کیا ہے، جو یہ ہے:
’’قال: حدثنا سفیان عن عبدالرحمن بن یزید، حدثنی بُسر بن عبید اللّٰہ، قال: سمعت أبا إدریس، قال: سمعت واثلۃ یقول: سمعت ابا مرثد یقول : سمعت رسول اللّٰہ علیہ وسلم یقول:‘‘ ’’لَا تَجْلِسُوْا عَلَی الْقُبُوْرِ وَلَا تُصَلُّوْا اِلَیْھَا۔‘‘[3]
’’ابن مبارک کہتے ہیں ، ’’ہمیں سفیان نے عبدالرحمن بن یزید سے بیان کیا، وہ کہتے ہیں مجھے بُسر بن عبید اللہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں میں نے ابو ادریس کو سنا، وہ کہتے ہیں میں نے واثلہ کو سنا، وہ کہتے ہیں میں نے ابو مرثد رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے سنا:
’’نہ تو قبروں پر بیٹھو اور نہ ان کی طرف (منہ کرکے) نماز ہی پڑھو۔‘‘
۳۔ اس مثال میں زیادتی (کیوں کر ہے؟):
اس مثال میں دو مقامات پر اضافہ اور زیادتی ہے پہلی جگہ ’’سفیان‘‘ کے لفظ میں اور دوسری جگہ ’’ابو ادریس کے لفظ
[1] اور پوری عبارت کا مطلب یہ بنتا ہے کہ وہ حدیث جس کو متصل اسانید (والی احادیث) میں زائد کیا جائے (علوم الحدیث، ص: ۱۸۰)
[2] دیکھیں : النخبۃ مع شرحھا ص۴۹ (طحّان)
[3] رواہ مسلم، کتاب الجنائز : ۷/۳۸، والترمذی: ۳/۳۶۷ کلاھما بزیادۃِ ابی ادریس وحذفھا (طحّان)