کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 156
ابو صالح سے اور انہوں نے حضرتِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً بیان کی ہے، جو یہ ہیں : ’’اِذَا لَقِیْتُمُ الْمُشْرِکِیْنَ فِیْ طَرِیْقٍ فَلَا تَبْدَئُ وْھُمْ بِالسَّلَامِ۔‘‘ ’’جب تمہاری مشرکوں سے کسی راستہ میں ملاقات ہو جائے تو انہیں سلام کرنے میں پہل مت کرو۔‘‘ یہ حدیث مقلوب السند ہے اسے حماد نصیبی نے بدل ڈالا ہے کہ اسے اعمش سے بنا کر روایت کیا ہے حالاں کہ یہ سہیل بن ابی صالح سے معروف ہے کہ وہ اس کو اپنے والد ابو صالح سے اور وہ حضرت ابوہریرہ سے اس بیان کرتے ہیں کہ امام مسلم نے اپنی صحیح میں یہ حدیث اسی اسناد کے ساتھ روایت کی ہے۔ قلب کی اس نوع میں ایسا کرنے والے راوی کو ’’سارق الحدیث‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ ب:… مقلوب المتن:یہ حدیث کی وہ قسم ہے جس میں اس کے متن کو بدل دیا گیا ہوتا ہے اور اس کی (بھی) (اصولی طور پر) دو (ہی) صورتیں (ہوسکتی) ہیں : ۱۔ متن میں قلب کی ایک صورت یہ ہے کہ راوی اس کے متن میں تقدیم و تاخیر کردے (یعنی حدیث کے بعض الفاظ کو آگے پیچھے کردے) اس کی مثال مسلم شریف میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی وہ حدیث ہے جس میں ان سات آدمیوں کا ذکر ہے جنہیں رب تعالیٰ اس دن اپنے سائے میں جگہ دے گا جس دن اس کے سائے کے سوا دوسرا کوئی سایہ نہ ہوگا۔ ان سات آدمیوں میں سے ایک وہ بھی ہے، ’’جو صدقہ کرے اور اس کو (یوں ) چھپا کر کرے۔ یہاں تک کہ داہنے ہاتھ تک کو خبر نہ ہو کہ بائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے۔‘‘ اس حدیث کا یہ ہے وہ جملہ جس کو بعض راویوں نے بدل ڈالا ہے کہ دراصل یہ جملہ یوں ہے، ’’یہاں تک کہ بائیں ہاتھ تک کو اس کی خبر نہ لگے کہ اس کے داہنے نے کیا خرچ کیا ہے۔‘‘[1] یعنی مسلم میں یہ جملہ ’’حَتّٰی لا تَعْلَمَ یَمِیْنُہُ ما تُنْفِقُ شِمَالُہُ‘‘ ہے، جب کہ دراصل یہ جملہ یوں ہے، ’’حَتّٰی لَا تَعْلَمَ شِمَالُہُ مَا تُنْفِقُ یَمِیْنُہُ‘‘) ۲۔ قلب فی المتن کی دوسری صورت یہ ہے کہ راوی ایک حدیث کی اسناد دوسری حدیث کے متن کے ساتھ اور اس کی اسناد کو پہلی کے متن کے ساتھ جوڑدے (یعنی دو حدیثوں کے متن و اسناد کو ایک دوسرے سے ادل بدل دے) اور ایسا وہ (کسی شخص کے) امتحان وغیرہ لینے کی غرض سے کرے۔ اس کی (سب سے مشہور) مثال اہلِ بغداد کا وہ قصّہ ہے جو امام بخاری رحمہ اللہ کے ساتھ پیش آیا جب انہوں نے امام صاحب کے سامنے سو احادیث کے ساتھ یہی معاملہ کیا(کہ ایک کا متن دوسری کے ساتھ اور اُس کی اسناد اس کے ساتھ لگا کر) پھر امام صاحب کے حافظہ کا امتحان لینے کے لیے ان سے ان سو احادیث کے بارے میں سوال کیا تو امام صاحب نے وہ سو کی سو احادیث اسی اسناد اور متن کے ساتھ سنا دیں جو اہل بغداد کے قلب کرنے سے پہلے کی صورت پر تھیں
[1] رواہ مسلم مقلوباً فی کتاب الزکَاۃ باب فضل اخفاء الصدقۃ ۔ ۲/۲۱۵ حدیث رقم ۹۱(طحّان)