کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 144
۴۔ جعل سازی کے اسباب و محرکات پر روشنی ڈالیں ۔ ۵۔ موضوعات پر لکھی جانے والی مشہور کتب کا تعارف کرائیں ۔ ۶۔ حدیث منکر پر بحث کریں ۔ ۷۔ شاذالسند اور شاذالمتن سے کیا مراد ہے؟ ۸۔ حدیث منکر اور شاذ میں کیا فرق ہے؟ نیز ان دونوں میں موجود اشتراک کی بھی وضاحت کیجیے۔ ۹۔ شاذ اور محفوظ حدیث کی اختصار کے ساتھ وضاحت کریں ۔ درج ذیل خالی جگہوں کو مناسب الفاظ کے ساتھ پر کریں ۔ ۱۔ راوی میں طعن کے اسباب کی تعداد……ہے۔ ۲۔ موضوع کا لغوی مطلب ……ہے۔ ۳۔ ……کا نام نمایاں زندیقوں میں ہے۔ ۴۔ ابو سعید مدائنی نے ……میں شہرت پائی۔ ۵۔ متہم بالکذب راوی کی روایت کو ……کا نام دیا جاتا ہے۔ ۶۔ عمرو بن شمر جعفی کوفی ……راوی ہے۔ ۷۔ ضعیف حدیث کی بدترین قسم موضوع ہے اور اس کے بعد ……کا درجہ ہے، پھر ……ہے، پھر……، پھر ……، پھر…… اور پھر …… ہے۔ ۸۔ حدیث معروف ……کے مقابلے میں ہے۔ ۹۔ ……وہ حدیث ہے جسے ایک سے زیادہ ثقہ راوی کسی ثقہ راوی کے بر خلاف استعمال کرے۔ ۱۰۔ حدیث شاذ ……اور حدیث محفوظ …… ہے۔ ۱۱۔ ……ایسی حدیث کو کہتے ہیں جس میں مخالفت ’’اسناد میں تقدیم و تاخیر‘‘ کی صورت میں کی گئی ہو۔ عملی کام: …سورتوں کے فضائل بیان کرنے میں جن مفسرین نے احتیاط سے کام نہیں لیا اور موضوع احادیث تک بیان کردی ہیں ۔ ان کی تفاسیر سے کم از کم ایک ایک مثال تلاش کیجیے۔ عملی کام: …محفوظ اور منکر کے مذکورہ اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس حدیث پر تحقیق کیجیے اور بتائیے کہ آیا یہ منکر ہے یا محفوظ اور ساتھ میں وجہ بھی ذکر کیجیے: ’’انا محمد بن علی بن الحسن، قال سمعت ابی قال انبأنا ابو حمزۃ عن عاصم عن الاسود بن ھلال عن ابی ھریرۃ قال اَمَرَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِثَلَاثٍ بِنَوْمٍ عَلٰی وِتْرٍ وَالْغُسْلِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَصَوِمِ ثَلَاثَۃِ اَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَھْرٍ۔‘‘