کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 133
(کہ نہ میں کبوتروں میں لگا ہوتا اور نہ یہ میری خوش نودی کے لیے مجھے حدیث گھڑ کے سناتا) ۔ اور ساتھ ہی اس خوشامد پرست ’’جعل ساز‘‘ کو (محل سرا سے) نکلوادیا اور اس کے ساتھ اس کی نیچ خواہشات کے بالعکس معاملہ کیا۔ (کہ آیا تو تھا وہ خلیفہ کا مقرب بننے مگر دھکے دے کر نکلوا دیا گیا)۔ ۵۔ طلب معاش اور شکم بندگی (پیٹ پوجا): (یہ پہلوں سے کم درجے کے جعل سازوں کا ٹولہ ہے جن کی ہمت، حوصلہ اور ارادوں کی عظمت بس پیٹ تک محدود ہوتی ہے) جیسے وہ قصّہ گو لوگ جو لوگوں کو ایران طوران اور واہی تباہی کے قصّے سنا سنا کر روٹی کماتے ہیں ۔ چناں چہ یہ لوگوں کو ان کا جی بہلانے کے لیے انوکھے قصّے سناتے ہیں ۔ تاکہ لوگ انہیں سن کر (خوش ہوں اور) ان کو چار پیسے دے دیں ۔ اس میدان میں ابو سعید مدائنی نے بڑی شہرت پائی ہے۔ ۶۔ شہرت اور نام کی حرص و آرزو: اس گھٹیا جذبہ کو آبرو مند کرنے کے لیے ’’جعل ساز‘‘ یہ کرتا ہے کہ وہ ایسی اجنبی احادیث بیان کرتا ہے جو کسی شیخ کے پاس نہ ہوں (اور یوں لوگوں میں اس کا چرچا ہونے لگتا ہے کہ فلاں ایسی احادیث جانتا ہے جو کسی سے سنی نہیں گئیں ) چناں چہ ایسے لوگ حدیث کی سند کو بدل دیتے ہیں تاکہ لوگ (ایسی حدیث کو سن کر) حیرت زدہ رہ جائیں اور لوگ (اس جعل ساز سے) ان کے سننے کو لپکیں ۔ اس باب میں ابو دحیہ اور حماد نصیبی کا نام خاص طور پر لیا جاتا ہے۔ [1] ۷۔ احادیث گھڑنے (کے جواز اور عدمِ جواز) کی بابت فرقہ کرامیہ[2] کے مذاہب: کرامیہ نامی ایک بدعتی فرقہ صرف ترغیب و ترھیب کے لیے احادیث گھڑنے کے جواز کا قائل ہے اور اس باب میں ان لوگوں کی دلیل یہ حدیث ہے، ’’مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمَّدًا‘‘ (جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولا) جس کے بعض طریق میں ’’لِیُضِلَّ النَّاسَ‘‘ کے کلمات کا اضافہ ہے(یعنی جہنم میں ٹھکانا اس شخص کا بنے گا جو لوگوں کو بے راہ کرنے کی لیے جنابِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم پر قصداً جھوٹ بولے گا ناکہ انہیں راہِ راست پر لانے کے لیے۔ اور یہی کرّامیہ کا مذہب ہے کہ وہ لوگوں کو دین پر لانے اور گناہوں کے راستہ پر چلنے سے بچانے کے لیے احادیث گھڑنے کے جواز کے قائل تھے اور اس کی دلیل میں وہ یہ اضافی جملہ پیش کرتے ہیں جو اس حدیث کے بعض طرق میں آیا ہے) مگر محدثین ، محققین اور حفّاظِ حدیث کے نزدیک یہ اضافہ ثابت نہیں ۔ اور بعض (نامراد) یہ کہتے ہیں ، ’’ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت و حمایت میں جھوٹ بولتے ہیں ناکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں ۔‘‘ مگر یہ پرلے درجہ کا گھٹیا قول ہے کیوں کہ جنابِ رسالت مآب ختمی المرتبت صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت بیضاء
[1] تدریب الراوی ۱/۲۸۶ (طحّان) [2] کرامیۃیہ ایک بدعتی فرقہ ہے۔ جو محمد بن کرّام (متوفی ۸۶۹ھ) کی طرف منسوب ہے۔ (المنجد العربی فی الاعلام ص۴۵۹ کالم نمبر ۱)