کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 124
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا، سیدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ’’رب تعالیٰ اور اس کے فرشتے (نماز کی) داہنی صفوں پر رحمتیں بھیجتے ہیں ۔‘‘
۴۔ حدیث مُعَنعَن متّصل ہے یا منقطع؟
حدیث ’’معنعن‘‘ کو متّصل یا منقطع شمار کرنے میں علماء کے دو مختلف اقوال ہیں جن کو ذیل میں درج کیا جاتا ہے:
الف:… ایک قول یہ ہے کہ حدیث معنعن کو منقطع کی ایک قسم سمجھا جائے یہاں تک کہ اس کا متّصل ہونا ظاہر ہو جائے۔ مگر یہ غیر معتمد اور غیر صحیح قول ہے۔
ب:… جب کہ صحیح اور معمول بہ قول جو جمہور محدثین، فقہاء اور اصولیین کا قول ہے، یہ ہے کہ حدیث معنعن متّصل ہے۔ مگر چند شروط کے ساتھ۔ ان میں بھی دو شروط متفق علیہ ہیں جب کہ باقی کی شروط میں علماء و محدثین کا باہم اختلاف ہے۔ (ذیل میں شروطِ اتفاقیہ اور مختلفہ فیھا کو علی الترتیب بیان کیا جاتا ہے)
وہ دو شروط جن کی بابت اتفاق ہے کہ حدیث معنعن میں ان کا ہونا ناگزیر ہے اور امام مسلم کا مذہب انہی دو شرطوں پر اکتفا کرنے کا ہے۔ یہ ہیں :
۱۔ ایک یہ کہ حدیث میں عنعنہ کرنے والا راوی مدلِّس نہ ہو۔
۲۔ دوسری یہ کہ دونوں کی ملاقات ممکن ہو۔ یعنی عنعنہ کرنے والے کی اس راوی سے ملاقات ہوئی ہو۔ جس سے وہ ’’عن‘‘ کے ساتھ روایت کر رہا ہے۔[1]
رہی وہ اختلافی شروط جو گزشتہ مذکورہ دو ناگزیر شروط پر زائد ہیں ، یہ ہیں :
۱۔ ملاقات ثابت ہو: (یعنی جن دو راویوں کے درمیان لفظ ’’عن‘‘ آ رہا ہو ان کی ایک دوسرے سے ملاقات ثابت ہو) یہ امام بخاری ابن المدینی اور دوسرے محققین کا قول ہے۔
۲۔ طولِ مصاحبت: (یعنی دونوں عرصۂ دراز تک ایک دوسرے کے ساتھ رہے ہوں ) یہ ابو المظفر سمعانی رحمہ اللہ کا قول ہے۔
۳۔ عنعنہ کرنے والے راوی کو مُعَنْعَنْ (جس سے عنعنہ کیا گیا ہے) سے روایت کا علم ہو۔ یہ ابو عمرو دانی کا قول ہے۔
۵۔ حدیثِ مُؤَنَّن کی تعریف:
الف:… لغوی تعریف: لفظِ ’’مؤنَّن‘‘ یہ ’’اَنَّنَ‘‘ (بروزن فَعَّلَ ازبابِ تفعیل) سے اسمِ مفعول کا صیغہ ہے۔ اس کا معنی ہے، اُس نے اَنَّ اَنَّ کہا۔‘‘
ب:… اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں یہ) راوی کا ’’حَدَّثَنَا فلانُ ٗ اَنَّ فُلَانًا قَالَ …… ‘‘ کہنا ہے (یعنی وہ حدیث جو اَنَّ کے لفظ کے ساتھ روایت کی جائے اور اس میں دو راویوں کے درمیان لفظ اَنَّ آتا ہو)۔
[1] دوسرے لفظوں میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ جن دو راویوں کے درمیان ’’عن‘‘ کا لفظ آ رہا ہو ان کے درمیان ملاقات کا امکان پایا جاتا ہو کہ دونوں کا زمانہ ایک ہو (علوم الحدیث، ص: ۱۵۱ بتصرفٍ)