کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 123
حدیث منقطع کے ملحقات
اَلْمُعَنْعَنْ اور اَلْمُؤَنَّن
۱۔ تمہید:
گزشتہ صفحات میں حدیث مردود کی ان چھ اقسام کا تفصیلی تعارف اور ان کے احکام بیان کیے گئے ہیں ۔ جن کے مردود ہونے کا سبب اسناد سے انقطاع تھا۔ (خواہ انقطاع کی نوعیت جو بھی رہی ہو) لیکن جب ’’حدیث مُعَنعَن‘‘ اور ’’حدیث مُؤَنَّن‘‘ میں علماء محدثین کا یہ اختلاف تھا کہ آیا یہ دونوں قسمیں حدیثِ منقطع کی اقسام ہیں یا حدیث متّصل کی، تو میں نے حدیث کی ان دونوں قسموں کو حدیثِ مردود کی ان قسموں کے ساتھ ملانا مناسب سمجھا جنہیں سند میں انقطاع کی وجہ سے ردّ کیا جاتا ہے۔ (دوسرے لفظوں میں حدیثِ معنعن اور مؤنّن یہ دونوں حدیث مردود ’’بسببِ سقطٍ من الاسناد‘‘ کے ملحقات میں سے ہیں )۔
۲۔ مُعَنْعَنْ کی تعریف:
الف:… لغوی تعریف: لفظ ’’مُعَنْعَنْ‘‘ ’’عَنْعَنَ‘‘ (بروزنِ فَعْلَلَ رباعی مجرد) سے اسمِ مفعول کا صیغہ ہے۔ اور اس کا معنی ہے، ’’اس نے ’’عَنْ عَنْ‘‘ کہا۔[1]
ب:… اصطلاحی تعریف: (اصطلاحی محدثین میں یہ) راوی کا ’’فلان عن فلان‘‘ کہتا ہے۔ [2]
۳۔ حدیث مُعَنعن کی مثال:
اس کی مثال ابن ماجہ کی یہ روایت ہے:
’’قال حدثنا عثمان ابن ابی شیبۃ ، ثنا معاویۃ بن ھشام، ثنا سفیان، عن اسامۃَ بن زید، عن عثمان بن عروۃ عن عروۃ عن عائشۃ ، قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : ’’ان اللّٰہَ وَمَلَائِکَتَہُ یُصَلُّوْنَ عَلی مَیَامِنِ الصُّفُوْفِ‘‘[3]
’’امام ابن ماجہ فرماتے ہیں ہمیں عثمان بن ابی شیبہ نے، وہ فرماتے ہیں ہمیں معاویہ بن ہشام نے، وہ فرماتے ہیں : ہمیں سفیان نے اسامہ بن زید سے، انہوں نے عثمان بن عروہ سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے
[1] علامہ کیرانوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : عنعن الراوی راوی کا ’’عن فلان، عن فلان‘‘ کہہ کر روایت کرنا۔ (القاموس الوحید: ۱۱۳۳) جیسا کہ معنعن کی اصطلاحی تعریف میں آ رہا ہے۔
[2] علوم الحدیث لا بن الصلاح ص۶۱ (طحّان) یعنی وہ حدیث جو لفظِ ’’عن‘‘ سے روایت کی جائے۔ (از علوم الحدیث ص۱۵۰)
[3] ابن ماجہ کتاب اقامۃ الصلوۃ والسنۃ فیھا ج۱ ص۳۳۱ حدیث رقم ۱۰۰۵ بلفظہ (طحّان)