کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 112
ابو اسحاق سے حدیث کی سماعت کی ہے۔ اب سند کے اس انقطاع پر: نہ تو مرسل کا نام صادق آتا ہے (کیوں کہ اس حدیث کی اسناد میں ساقط ہونے والا راوی سند کے آخر سے ساقط نہیں ) اور نہ یہ حدیث معلّق ہی ہے (کیوں کہ اس حدیث کی ابتداء سے کوئی راوی ساقط نہیں ) اور نہ اس کو مُعضَل ہی کہہ سکتے ہیں (کیوں کہ اس کی اسناد سے پے درپے دو راوی ساقط نہیں بلکہ شریک نامی صرف ایک ہی راوی ساقط ہے)۔ پس یہ حدیث ’’منقطع‘‘ ہے۔ ۵۔ حدیث منقطع کا حکم: علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ حدیث منقطع ضعیف ہے کیوں کہ اس میں حدیثِ مقبول کی شروط میں سے ایک شرط مفقود ہے اور وہ ہے سند کا اتصال۔ دوسرے اس میں محذوف راوی کا حال نا معلوم ہے۔ [1] (ب)… سقوط خفی (یعنی ان احادیث) کی اقسام (کا بیان جن میں سقوطِ خفی پایا جاتا ہے) ۱… حدیث مُدَلَّس ۱۔ مُدَلَّس کی تعریف: الف:… لغوی تعریف: (لفظ مدلَّس) یہ ’’تدلیس‘‘ (بر وزن تفعیل ، مصدر) سے اسمِ مفعول کا صیغہ ہے اور تدلیس کا لغوی معنی ’’بائع کا مشتری سے سودے کے عیب کو چھپانا‘‘ ہے۔ اور ’’تدلیس‘‘ اصل میں ’’دَلَس‘‘ سے مشتق ہے جس کا معنی اندھیرا اور تاریکی یا تاریکی کا ملنا (یعنی فضاء کا تاریک اور دھندلا ہونا) ہے۔ جیسا کہ ’’القاموس المحیط‘‘ میں ہے۔[2] اب گویا کہ تدلیس کرنے والا حدیث کے عیوب کو چھپا کر اس کے امر کو (مخاطب پر) تاریک کر دیتا ہے (جس سے وہ حدیث کے عیوب پر مطلع نہیں ہو پاتا) پس گویا کہ وہ حدیث ’’مدلَّس‘‘ (یعنی عیب چھپائی گئی) ہے۔ ب: …اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں ’’تدلیس‘‘ یہ) اسناد کے عیب کو چھپانا اور اس کے ظاہر کو بنا
[1] گزشتہ میں گزر چکا ہے کہ حدیثِ مقطوع کو ’’منقطع‘‘ کے لفظ سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ دوسرے مؤلف موصوف نے ’’احادیثِ منقطع‘‘ کے مآخذ و مصادر کو ذکر نہیں کیا۔ احادیثِ منقطعہ پر بھی کوئی مستقل تصنیف نہیں البتہ ان کی ایک بڑی تعداد ’’کتاب السنن لا بن منصور‘‘ اور ’’مؤلّفات ابن ابی الدنیا‘‘ میں موجود ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۱۴۱ بتصرفٍ) [2] ’’القاموس المحیط للعلامۃ فیروز آبادی ۲/۲۲۴ ‘‘(طحّان)