کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 108
نو عمر صحابہ رضی اللہ عنہم جیسے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور حضرتِ ابن عمر رضی اللہ عنہ وغیرہ حضرات سے مروی اس قسم کی احادیث کی ایک بڑی تعداد ہے۔ ۸۔ مُرْسَلِ صحابی رضی اللہ عنہ کا حکم: اس بابت صحیح اور مشہور قول، جس پر جمہور نے جزم کا اظہار کیا ہے، یہ ہے کہ ایسی حدیث صحیح بھی ہے اور قابلِ استدلال بھی۔ کیوں کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کا تابعین سے روایت کرنا از حد نادر ہے(جس کا عام حالات میں کوئی اعتبار نہیں ) اور جب صحابہ رضی اللہ عنہم تابعین سے روایت کرتے ہیں تو اس کو صراحتہً بیان بھی کر دیتے ہیں اور جب صحابہ صراحتہً بیان نہ کریں اور (بلاواسطہ) یہ کہیں ، ’’قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ‘‘ تو اس میں اصل یہ ہے کہ انہوں نے اس حدیث کو کسی دوسرے صحابی سے سنا ہوگا۔ اور (سندِ حدیث سے) کسی صحابی کا حذف ہونا (صحت حدیث میں ) مضّر نہیں جیسا کہ گزر گیا ہے۔ اور ایک قول یہ ہے کہ صحابی کی مرسل حدیث کا بھی وہی حکم ہے جو کسی دوسرے کی مرسل حدیث کا ہے۔ مگر یہ قول نہ صرف ضعیف ہے بلکہ مردود بھی ہے۔ ۹۔ احادیث مرسلہ کی اہم تصنیفات: الف: … ’’المراسیل‘‘: یہ امام ابو داؤد متوفی ۲۷۵ھ کی تالیفِ لطیف ہے۔ ب: … ’’المراسیل‘‘: یہ ابن ابی حاتم متوفی ۳۲۷ھ کی علمی یادگار ہے۔ ج: … جامع التحصیل لاحکام المراسیل: یہ ’’علائی‘‘ کی تالیف ہے۔[1] ۳… حدیث مُعْضَل ۱۔ مُعْضَل کی تعریف: الف: …لغوی تعریف: یہ ’’اَعْضَلَہُ‘‘سے اسمِ مفعول کا صیغہ ہے جس کا معنی ہے’’کسی بات کا کسی کو عاجز اور پریشان کردینا اور اس کو تھکا دینا۔‘‘ ب: …اصطلاحی معنیٰ: (اصطلاحِ محدثین میں ) ’’مُعضَل وہ حدیث ہے جس کی اسناد سے دو یا دو سے زیادہ رواۃ پے درپے ساقط ہوں ۔‘‘[2]
[1] الرسالۃ المستطرفۃ ص۸۵۔۸۶۔ اور علائی کا نام، ’’حافظ محقق صلاح الدین ابو سعید خلیل بن کیکلدی العلائی ہے۔ یہ دمشق میں ۶۹۴ھ میں پیدا ہوئے۔ اور ۷۶۱ھ میں ’’قدس‘‘ میں وفات پائی۔(طحّان) [2] ’’علوم الحدیث لا بن الصلاح ص۵۹‘‘، اور ’’ نخبتۃ الفکرص۴۴۔‘‘ (طحّان)