کتاب: شرح کشف الشبہات - صفحہ 80
باتوں کو ملا کر دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے معبود ہونے اور اس کے رب ہونے میں کوئی شریک نہیں، اسی طرح اس کی ملکیت میں بھی کوئی اس کا شریک نہیں۔ چنانچہ اگر کوئی توحید ربوبیت کا اقرار تو کرتا ہے لیکن وہ توحید الوہیت میں شرک کرتا ہے تو ایسا شخص مشرک ہی رہے گا۔ تمہارے دعوے کے مطابق اس کا معنیٰ ہماری سمجھ سے بالا تر ہے ہم اس کو ماننے کی بجائے اس کا انکار کرتے ہیں کیونکہ ہمیں یہ معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کی آیاتِ کریمہ آپس میں ایک دوسرے کے مخالف نہیں ہوتی اور اسی طرح نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام بھی قرآنی آیات کے مخالف نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْآنَ وَلَوْ کَانَ عِنْدِ غَیْرِہِمُ اللّٰہُ فِیْہِ اخْتِلَافًا کَثِیْرًا﴾(النسائ:82) ’’یہ لوگ قرآن مجید پر غورو فکر کیوں نہیں کرتے؟ اگر یہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کا کلام ہوتا تو ضرور یہ لوگ اس میں بہت زیادہ اختلاف دیکھتے۔ ‘‘ دوسری جگہ فرمایا: ﴿وَنَزَّلْنَا عَلَیْکَ الْکِتَابَ تِبْیَانَا لِّکُلِّ شِیٔ﴾(النحل:89) ’’ ہم نے تم پر کتاب نازل کر دی ہے جو ہر چیز کی وضاحت کر دینے والی ہے۔ ‘‘ پھر ایک جگہ فرمایا: ﴿لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْہِمْ وَلَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ﴾(النحل:44) ’’تاکہ آپ لوگوں کے لیے وہ سب بیان کر دیں جو ان لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہے اور اس لیے بھی کہ وہ غورو فکر کریں۔ ‘‘ اس کے ساتھ ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بھی ایک دوسرے کا مخالف نہیں اور قرآنی آیات بھی ایک دوسرے کے خلاف نہیں ہو سکتی اللہ تعالیٰ نے ایک طرف یہ خبر دی کہ اس کا