کتاب: شرح کشف الشبہات - صفحہ 69
’’یہ جب کوئی نیا اعتراض تیرے پاس لائیں گے تو ہم اس کا سچا جواب اور عمدہ تفسیر آپ کو بتا دیں گے۔ ‘‘
بعض مفسرین کا قول ہے کہ یہ آیت اہل باطل کی ہر اس دلیل کے بارے میں ہے جسے وہ قیامت تک پیش کرتے رہیں گے۔
……………… شرح …………………
موحد اگر اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرے اور حق کی صحیح پہچان حاصل کرے تو وہ اپنے مد مقابل مشرکین کے دلائل سے بالکل خوف زدہ نہ ہوگا،کیونکہ حقیقت میں ان کے دلائل کمزور ہوتے ہیں۔ دراصل یہ دلائل شیطان کے دھوکہ اور فریب پر مشتمل ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿اِنَّ کَیْدَ الشَّیْطٰانِ کَانَ ضَعِیْفًا﴾
’’شیطان کا دھوکہ کمزور ہوتا ہے۔‘‘
جو آدمی توحید کے تمام تقاضوں یعنی توحید ربوبیت، توحید الوہیت اور توحید اسماء و صفات کو پوری طرح اپناتا ہے تو وہ شخص غالب رہے گا،مشرکین علماء اگرچہ ہزار افراد پر مشتمل گروہ ہو۔ بنیادی سبب یہ ہے کہ مشرکین مکمل توحید پر عمل پیرا نہیں ہوتے وہ صرف توحید ربوبیت پر اکتفا کرتے ہیں، یہ توحید مکمل نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی مشرکین سے جنگ کی جوتوحید ربوبیت کا اقرار کرتے تھے لیکن اس اقرار کا انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ لہٰذا ایسا عام آدمی جو حقیقت میں توحید کے تمام تقاضوں کو پورا کرتا ہے۔ یہ شخص بہر حال ان سب سے بہتر ہے۔
آیت کریمہ میں سے جند اللہ مراد اللہ تعالیٰ کے مومن بندے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے دین کی مدد کرتے ہیں اور لوگوں کے ساتھ جہاد کرتے ہیں، ان کے جہاد کے دو طریقے ہیں:
1۔ وہ آیت کریمہ اور حدیث نبویہ کی روشنی میں اپنے موقف کا اظہار کرتے ہیں یہ طریقہ ان کا منافقین کے مد مقابل ہوتا ہے جن کی دشمنی ابھی پوری طرح نمایاں ہو کر سامنے