کتاب: شرح کشف الشبہات - صفحہ 68
بطلانہا، کما قال تعالیٰ:﴿وَلَا یَأْتُوْنَکَ بِمَثَلٍ اِلَّا جِئْنٰکَ بِالْحَقِّ وَأَحْسَنَ تَفْسِیْرًا﴾[الفرقان:33] قال بعض المفسرین: ہذہ الآیۃ عامۃ فی کل حجۃ یأتی بہا أہل الباطل اِلیٰ یوم القیامۃ۔ لیکن اگر آپ اللہ تعالیٰ سے لَو لگائیں اور اس کی آیات و بینات پر کان دھریں تو آپ کو کوئی خوف و غم نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿اِنَّ کَیْدَ الشَّیْطٰنِ کَانَ ضَعِیْفًا﴾(النسائ:76) ’’بے شک شیطان کا مکرو فریب بودا ہے۔ ‘‘ ایک عام موحد ان مشرکین کے ہزار علماء پر بھاری ہوتا ہے۔ ارشادالٰہی ہے: ﴿وَاِنَّ جُنْدَنَالَہُمُ الْغٰلِبُوْنَ﴾(الصافات:173) ’’بے شک ہمارا ہی لشکر غالب آئے گا۔ ‘‘ چنانچہ دلیل و برہان کے میدان میں بھی اللہ کا لشکر ہی غالب ہوگا جس طرح کہ تیرو تلوار کے ذریعے وہ غالب آتے ہیں۔ البتہ خطرہ اس موحد کو ہے جو ہتھیار کے بغیر راہ حق میں نکل پڑا ہو۔ اللہ تعالیٰ کا فضل و احسان ہے کہ اس نے ہمیں ایسی کتاب عطا فرمائی ہے، جس کے بارے میں خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿تِبْیَانًا لِّکُلِّ شَیْ ئٍ وَّہُدًی وَّرَحْمَۃً وَّبُشْرٰی لِلْمُسْلِمِیْنَ﴾(النحل:89) ’’جو ہر چیز کو بیان کرنے والی نیز مومنوں کے لیے سراپا ہدایت و رحمت اور خوشخبری ہے۔‘‘ اہل باطل جو بھی دلیل لے کر آتے ہیں، یہ کتاب اس دلیل کا جواب دیتی اور اس کا بطلان واضح کر دیتی ہے، جیسا کہ قرآن کریم کا اعلان ہے: ﴿وَلَا یَاْتُوْنَکَ بِمَثَلٍ اِلَّا جِئْنٰکَ بِالْحَقِّ وَ اَحْسَنَ تَفْسِیْرًا (الفرقان: 33)