کتاب: شرح کشف الشبہات - صفحہ 57
کفریہ کلمہ کہنے پر مجبور کیا گیا ہو۔کیونکہ قرآن مجید میںیہ بات منقول ہے: ﴿مَنْ کَفَرَ بِاللّٰہِ مِنْ بَعْدِ اِیْمَانِہٖٓ اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہ‘ مُطْمَئِنٌّم بِالْاِیْمَانِ وَ لٰکِنْ مَّنْ شَرَحَ بِالْکُفْرِ صَدْرًا فَعَلَیْہِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ لَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ﴾(النحل:106) ’’جس نے اللہ کے ساتھ کفر کیا ایمان لانے کے بعد ہاں البتہ جسے مجبور کیا گیا ہو لیکن اس کا دل ایمان پر مطمئن ہوالبتہ جس کا دل کفر کے لیے کشادہ ہو ایسے لوگوں پر اللہ کی ناراضگی ہے اوربڑا عذاب نازل ہو گا۔‘‘ ایک رکاوٹ یہ بھی ہے کہ بعض اوقات انسان پر ایسی کیفیت طاری ہوتی ہے کہ وہ اپنی سوچ اور فکر پر قابو نہیں رکھ پاتا کہ انسان کسی موقع پر بہت زیادہ خوشی کی حالت میں ہوتا ہے یا بہت زیادہ پریشانی میں مبتلا ہوتا ہے یا نہایت خوف زدہ ہوتا ہے اس قسم کی صورتحال کے پیش نظر اس کے زبان سے کوئی کفریہ کلمہ نکلے تو یہ احوال اس کے لیے رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ کیونکہ قرآن مجید میں یہ بات منقول ہے: ﴿وَ لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ فِیْمَآ اَخْطَاْتُمْ بِہٖ وَ لٰکِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوْبُکُمْ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا﴾(الاحزاب:5) ’’تمہیں ان چیزوں پر گناہ نہیں جن پر تم غلطی کرو لیکن جو تمہارے دل پورے ارادے کے ساتھ کام کریں تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔ ‘‘ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اس بندے کی توبہ سے بہت خوش ہوتا ہے کہ جب انسان جنگل میں اپنی سواری پر سفر کر رہا ہو اور اس کی سواری اس آدمی کے سامان خوردونوش لے کر گم ہو جائے اور وہ آدمی اس سواری کی تلاش میں کسی درخت کے پاس آئے اور اس کے سائے میں لیٹ جائے تو ابھی وہ اسی حالت میں ہو تو اچانک بیدار ہو نے پر وہ دیکھے کہ اس کی سواری اس کے پاس کھڑی ہے وہ