کتاب: شرح کشف الشبہات - صفحہ 35
اصول و ضوابط کے مطابق ہی کیا جائے گا۔ یہی عمل اگر کسی دوسرے کے لیے کیا جائے تو شرکِ اکبر کہلائے گا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُکِیْ وَ َمحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَo لَا شَرِیْکَ لَہ‘﴾(الانعام:162۔163) ’’ میری نماز، میری قربانی، میراجینا اور میری موت اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ ‘‘ 2۔ انسان کسی مہمان کی عزت افزائی کے لیے جانورذبح کرتا ہے یا کسی ولیمہ وغیرہ کے لیے ذبح کرتا ہے تو ایسی صورت میں یہ عمل درست ہوگا،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((من کان یؤمن باللّٰہ والیوم الآخر فلیکرم ضیفہ۔)) [1] ’’جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کی عزت کرے۔ ‘‘ ایک مرتبہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی شادی کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ ’’ولیمہ ضرور کرو اگرچہ ایک بکری ہی ذ بح کرو۔‘‘[2] 3۔ انسان تجارت یا کھانے وغیرہ کے لیے جانور ذبح کرے تو یہ بھی جائز ہے۔ اس کی دلیل فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا خَلَقْنَا لَہُمْ مِمَّا عَمِلَتْ اَیْدِیْنَآ اَنْعَامًا فَہُمْ لَہَا مٰلِکُوْنَo وَ ذَلَّلْنٰہَا لَہُمْ فَمِنْہَا رَکُوْبُہُمْ وَ مِنْہَا یَاکُلُوْنَ (یٰس:71،72)
[1] ) صحیح بخاری، کتاب الادب باب من کان یومن باللّٰہ والیوم الآخر :۶0۱۸۔ [2] ) صحیح بخاری، کتاب البیوع باب ما جا ء فی قول اللّٰہ تعالیٰ فاذاقضیت الصلوٰۃ فانتشروا فی الارض :۲0۴۹۔ صحیح مسلم ، کتاب النکاح ، باب الصداق :۱۴۲۷۔