کتاب: شرح کشف الشبہات - صفحہ 24
’’جب اللہ تعالیٰ نے نبیوں سے عہد لیا کہ جب میں تمہیں کتاب وحکمت عطا کروں گا تو تمہارے پاس وہ رسول آئے جو تمہارے پاس موجود پیغام کی تصدیق کرے تو کیا تم اس پر ایمان لائو گے اور تم اس کی مدد کرو گے …… تم گواہ رہو میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں۔‘‘
وہ رسول جو پہلے انبیاء کے تمام پیغامات کی تصدیق کریں گے وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اس بات کی وضاحت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما وغیرہ نے بھی کی ہے۔[1]
نیک لوگوں کی عبادت کس نے ختم کی
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ شریف کے ستونوں سے ان نیک لوگوں کی تصویریں مٹا دیں جن کی عبادت کی جاتی تھی۔ فتح مکہ کے روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ شریف میں داخل ہوئے اس وقت اس کے آس پاس تین سو ساٹھ بت موجود تھے،آپ اپنی چھڑی کے ساتھ ان کو گراتے جا رہے تھے اور یہ آیتِ کریمہ تلاوت کر رہے تھے۔
﴿جَائَ الْحَقُّ وَزَحَقَ الْبَاطِلُ اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَہُوْقًا﴾(الاسراء: 81)
’’حق آگیا اور باطل چلا گیا، باطل نے آخر کار چلے ہی جانا ہے۔ ‘‘
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا مقصد
اللہ تعالیٰ نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی قوم کی طرف یہ پیغام دے کر بھیجا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں،لیکن باطل اور کسی دوسرے کی عبادت نہیں جس کی کوئی دلیل آسمان سے نازل نہیں ہوئی۔ اسی طرح یہ لوگ صدقہ بھی کرتے ہیںا ور اچھے اچھے کام بھی سرانجام دیتے ہیں لیکن یہ ساری باتیں ان کے کفر کی وجہ سے کوئی فائدہ نہیںد یتی،کیونکہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کی بنیادی شرط یہ ہے کہ انسان مسلمان ہو۔ جب تک کوئی مسلمان نہیں ہوتا اس کی عبادت، صدقہ و خیرات اور دوسرے نیکی کے کام اسے کوئی فائدہ نہیں دیں گے یہ سب کچھ بیکار رہے گا۔
[1] ) تفسیر الطبری جلد۵ ص:۵۴۳، تفسیر ابن کثیر جلد ۱ ص:۳۷۸۔