کتاب: شرح کشف الشبہات - صفحہ 23
ہے۔ وہ ان سے کہتے ہیں کہ تم اپنے معبودوں کو نہ چھوڑنا ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر۔ ‘‘ اس آیت سے بظاہر یہ معلوم ہو رہا ہے کہ قوم نوح ان نیک لوگوں کی عبادت کرتے تھے اور نوح علیہ السلام ان لوگوں کو ان کی عبادت سے روکتے تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تفسیر میں اس آیت کریمہ کا مفہوم تو موجود ہے لیکن بظاہر یہ نیک لوگ نوح علیہ السلام سے پہلے گزر چکے تھے۔ واللہ اعلم خاتم النبیّین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَ لٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ﴾(الاحزاب:40) ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم تم میں کسی مرد کے والد نہیں لیکن وہ اللہ تعالیٰ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں۔‘‘ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ عیسیٰ علیہ السلام آخر زمانہ میں دنیا میں تشریف لائیں گے اور وہ رسول ہیں۔ جواب:… یہ بات درست ہے لیکن وہ رسول ہونے کی حیثیت سے نہیں آئیں گے بلکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کو نافذ کریںگے۔ کیونکہ عیسیٰ علیہ السلام اور تمام انبیاء کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائیں، ان کی تابعداری کریں اور ان کی مدد کریں۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَآ ٰاتَیْتُکُمْ مِّنْ کِتٰبٍ وَّ حِکْمَۃٍ ثُمَّ جَآئَکُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِہٖ وَلَتَنْصُرُنَّہٗ ط قَالَ ئَ اَقْرَرْتُمْ وَ اَخَذْتُمْ عَلٰی ذٰلِکُمْ اِصْرِیْ ط قَالُوْآ اَقْرَرْنَاط قَالَ فَاشْہَدُوْا وَ اَنَا مَعَکُمْ مِّنَ الشّٰہِدِیْنَ﴾(آل عمران:81)