کتاب: شرح کشف الشبہات - صفحہ 22
4۔ بزرگوں کے طریقوں میں تجاوز کرنا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پرانے رسوم و رواج پر سختی سے کاربند رہے اور اس سے بہتر بات کا علم ہونے پر بھی اپنی عادات کی اصلاح نہ کرنا۔ا گر پرانی عادات درست ہوںتو انسان ان اچھی عادات کو برقرار رکھ سکتا ہے جو انسان کے لیے عقیدے اور عمل کے لحاظ سے بھی مفید ہوں گی۔ قوم نوح کے نیک لوگ نیک اس شخص کو کہتے ہیں جو حقوق اللہ اور حقوق العباد کا اہتمام کرے۔ ود،سواع، یغوث، یعوق اور نسر۔ یہ پانچ افراد قوم نوح کے نیک لوگ تھے۔ عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ یہ پانچوں نام قوم نوح کے نیک لوگوں کے ہیں، جب یہ لوگ فوت ہوگئے تو شیطان نے لوگوں کو یہ بات سمجھائی کہ تم ان کی قبروں پر جایا کرواور ان کی تصویریں اپنی مجلسوں میں رکھ لو اور ان کے نام ہمیشہ یاد رکھو۔لہٰذا اس قوم نے یہ کام کیے، لیکن وہ ان نیک لوگوں کی عبادت نہ کرتے تھے۔ البتہ یہ نسل جب فوت ہوگئی تو اس کام کی حقیقی وجہ، نیک لوگوں کا مرتبہ اور ان کی بتائی ہوئی اچھی باتیں جب لوگ بھول گئے تو آئندہ زمانے میں لوگوں نے ان کی عبادت شروع کر دی۔ [1] اس تفسیر میں ایک اشکال ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہما یہ فرماتے ہیں کہ یہ قوم نوح کے نیک لوگوں کے نام ہیں۔ حالانکہ قرآن مجید کی آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ نوح علیہ السلام سے پہلے گزرے ہیں،اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ نوح علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی: ﴿اِنَّہُمْ عَصَوْنِیْ وَ اتَّبَعُوْا مَنْ لَّمْ یَزِدْہُ مَالُہ‘ وَ وَلَدُہ‘ٓ اِلَّا خَسَارًاo وَ مَکَرُوْا مَکْرًا کُبَّارًاo وَ قَالُوْا لَاتَذَرُنَّ اٰلِہَتَکُمْ وَ لَاتَذَرُنَّ وَدًّا وَّ لَا سُوَاعًا وَّ لَا یَغُوْثَ وَ یَعُوْقَ وَ نَسْرًاo﴾(نوح:23) ’’اس قوم نے میری نافرمانی کی ہے اور یہ ان کی پیروی کرتے ہیں جو ان کے مال و اولاد میں صرف نقصان کا اضافہ کریں۔ انہوں نے بہت بڑی تدبیر کی
[1] ) صحیح بخاری، کتاب التفسیر باب ودً ولا سواعاولا یغوث و یعوق حدیث نمبر ۴۹۲0۔