کتاب: شرح کشف الشبہات - صفحہ 20
﴿اِنَّآ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ کَمَا اَوْحَیْنَآ اِلٰی نُوْحٍ وَّ النَّبِیِّنَ مِنْ بَعْدِہٖ (النسائ:163) ’’ ہم نے تمہاری طرف بھی اسی طرح وحی کی ہے جس طرح نوح علیہ السلام پر وحی کی تھی اور ان کے بعد باقی انبیاء کی طرف بھی وحی کی۔‘‘ اسی طرح حدیث میں منقول قیامت کے روز سفارش والا واقعہ بھی ہے: ’’ لوگ نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور ان سے کہیں گے کہ آپ اللہ تعالیٰ کی طرف سے پہلے رسول ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی طرف زمین پر بھیجا تھا۔‘‘ [1] علماء اس با ت پر متفق ہیں کہ نوح علیہ السلام سے پہلے کوئی رسول نہیں گزرا جن کو کتاب دی گئی ہو۔ کتاب و سنت کی روشنی میں نوح علیہ السلام ہی سب سے پہلے رسول ہیں۔ نوح علیہ السلام ان پانچ رسولوں میں سے ایک ہیں جنہیں اولوالعزم کہاجاتا ہے۔(1)محمد صلی اللہ علیہ وسلم (2)موسیٰ(3)ابراہیم(4)نوح اور(5)عیسیٰ علیہما السلام اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب مجید میں دو مقام پر اس بات کا تذکرہ کیا ہے۔ سورہ احزاب آیت نمبر 7۔ سورہ الشعراء آیت نمبر 13۔ نوح علیہ السلام کے آنے کا مقصد اللہ تعالیٰ نے نوح علیہ السلام کو ان کی قوم کی طرف اس وقت بھیجا جب وہ لوگ اپنے عقائد میں سرکشی کرنے لگے۔ جب اس قوم نے اپنے نیک لوگوں کے متعلق یہ عقیدہ بنا لیا کہ یہ بھی عبادت کے حق دار ہیں اور اللہ تعالیٰ کی عبادت ان کے ذریعے کی جانی چاہیے۔ فاضل مؤلف رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’کتاب التوحید ‘‘میں اس مسئلے کو خوب اچھی طرح واضح کیا ہے۔ وہاں ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے کہ انسانیت کے کفر کا سبب اور
[1] ) صحیح بخاری، کتاب التفسیر باب قولہ تعالیٰ وعلم آدم الاسماء کلہا حدیث :۴۴۷۶۔ صحیح مسلم ، کتاب الایمان باب ادفی اہل الجنۃ منزلۃ فیہا: ۱۹۳۔