کتاب: شرح کشف الشبہات - صفحہ 18
نیز اللہ تعالیٰ نے جن باتوں کو اپنی طرف منسوب کیا ہے ان کو تسلیم کیا جائے اور جن صفات کا اللہ تعالیٰ نے انکار کیا ہے ان کا انکار کیا جائے اس دوران کسی قسم کی تحریف، تعطیل(یعنی کسی خاص نام یا صفت کا انکار کرنا)، کیفیت اور مثال بیان نہ کی جائے۔
تمام انبیاء کا دین کیا تھا ؟
اللہ تعالیٰ نے جتنے بھی انبیاء اور رسول بھیجے ان سب کا پیغام یہی تھا کہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف لگایا جائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’ ہم نے ہر امت کی طرف ایک رسول بھیجا کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔‘‘(نمل:36)
دوسری جگہ فرمایا:
﴿وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہ‘ لَآ اِلٰہَ اِلَّآاَنَا فَاعْبُدُوْنِ﴾(انبیائ:25)
’’آپ سے پہلے ہم نے جس رسول کو بھیجا اس کے ہاں ہم نے یہ پیغام بھیجا کہ کوئی عبادت کے لائق نہیں سوائے میرے۔ لہٰذا تم سارے میری ہی عبادت کرو۔ ‘‘
توحید کی دوسری قسم کی حقیقت مشرکین مکہ سمجھ نہ سکے اور گمراہ ہوکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جھگڑا شروع کر دیا، اس جھگڑے میں انہوں نے مسلمانوں کے خون حلال کر لیے۔ان کا مال، ان کی جان، ان کے گھر بار اور ان کی خواتین اور بچے ہر چیز میں دست اندازی کرنے لگے۔ جس شخص میں توحید کی یہ صفت موجود نہ ہو وہ مشرک اور کافر ہے۔ اگرچہ توحید ربوبیت اور اسماء و صفات کا اقرار کرتا ہو پھر بھی اس پرمشرک او ر کافر ہونے کا حکم لگایا جائے گا۔
صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کا نظریہ تمام رسولوں کا تھا، جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی رہنمائی کے لیے مبعوث کیا۔ اسی سلسلے میں فاضل مؤلف ذکر کرتے ہیں کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے نوح علیہ السلام کو بھیجا۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: