کتاب: شرح کشف الشبہات - صفحہ 14
رحمت کا بنیادی معنٰی یہ ہے کہ انسان کو اچھے کاموں کی توفیق میسر ہو اور بقیہ زندگی میں انسان گناہوں سے محفوظ رہے۔ اس بات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ فاضل مؤلف اپنی اس کتاب کو پڑھنے والے اور اس تحریر کو سننے والے پر کس قدر شفقت اور مہربانی فرماتے ہیں۔ توحید کا حقیقي معنی صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے۔ توحید کا لغوي معنی یہ ہے کہ کسی چیز کو تنہا و یکتا کرنا۔اس کام کے لیے ضروری ہے کہ ایک بات کی نفی کی جائے اور دوسری کو ثابت اور موجود تسلیم کیا جائے۔یعنی جس چیز کو آپ تنہا و یکتا قرار دیتے ہیں اس کے سوا ہر چیز کی نفی کر دی جائے اور صرف اس اکیلے کو تسلیم کیا جائے۔ اس کی مثال کلمہ طیبہ میں موجود ہے کہ لا الٰہ کوئی معبودنہیں الا اللّٰہ سوائے اللہ تعالیٰ کے۔ یہاں بھی انسان ہر چیز کی نفی کرتے ہوئے صرف اللہ تعالیٰ کو معبود تسلیم کرتا ہے۔ اس طرح انسان صرف اللہ تعالیٰ کی ہی عبادت کا اقرار کرتا ہے۔ اصطلاحي معنوں کی وضاحت کرتے ہوئے فاضل مؤلف کہتے ہیں: توحید کہتے ہی اس کو ہیں کہ صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے۔یعنی انسان صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے اور اس کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک نہ کرے۔ بلکہ محبت، عظمت، خوف اور شوق کے ساتھ صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت بجا لائے۔ شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کہنا یہ چاہتے ہیں کہ یہی وہ توحید ہے جس کو بیان کرنے کے لیے رسولوں کو اس دنیا میں بھیجا گیا۔ یہی وہ مقصد تھا جس کے لیے انبیاء نے اپنی دعوت پیش کی اور اسی وجہ سے انبیا و رسل اور ان کی قوموں کے درمیان مخالفت اور جھگڑا شروع ہوا۔ اس سے بھی واضح تعریف یہ ہو سکتی ہے: اللہ تعالیٰ کو ان تمام امور میں اکیلا سمجھا جائے جو اللہ تعالیٰ کے لیے خاص ہیں۔ اس طرح توحید کی تین اقسام ہوں گی۔