کتاب: شرح کشف الشبہات - صفحہ 136
لا الہ الا اللہ کا اقرار کرتا ہو۔ کیا یہ شخص ان کی نسبت جو لوگ صرف نماز کو واجب تسلیم نہیں کرتے یا زکوٰۃ کو واجب نہیں سمجھتے کافر کہلانے کے زیادہ حقدار نہیں!!  ولکن أعداء اللّٰہ ما فہموا معنیٰ الاحادیث: فأما حدیث أسامۃ فانہ قتل رجلًا ادعیٰ الاسلام بسبب أنہ ظن أنہ ما ادعیٰ الاسلام الا خوفًا علٰی دمہ ومالہ، والرجل اذا أظہر الاسلام وجب الکفُّ عنہ حتٰی یتبین منہ ما یخالف ذلک، وانزل اللّٰہ تعالیٰ فی ذلک:﴿یَٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ ئَ امَنُوٓا اِذَا ضَرَبْتُمْ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ فَتَبَیَّنُوْا﴾[النسائ:94]؛ أی: فتثبتوا، فالآیۃ تدل علٰی انہ یجب الکف عنہ والتثبت، فاذا تبین منہ بعد ذلک ما یخالف الاسلام قتل؛ لقولہ تعالیٰ:﴿فتَبَیَّنُوْاولو کان لا یقتل اذا قالہا لم یکن للتثبت معنًیٰ۔ اسامہ رضی اللہ عنہ کی جس حدیث سے مشرکین دلیل پکڑتے ہیں، اس کا جواب یہ ہے کہ اسامہ نے ایک شخص کو اس کے اسلام کے دعویٰ کرنے کے بعد بھی یہ سمجھ کر قتل کر دیا کہ اس نے اپنی جان و مال کو بچانے کے لیے کلمہ پڑھ لیا ہے۔ آدمی جب اپنے اسلام کا اظہار کردے تو اس سے ہاتھ روک لینا ضروری ہے، اگرچہ اس کے خلاف بھی کوئی بات اس سے ثابت ہوجائے۔ اس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿یٰٓاَ یُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَتَبَیَّنُوْا (النساء:94) ’’اے ایمان والو! جب تم اللہ کی راہ میں(جہاد کے لیے) نکلو تو تحقیق کر لیا کرو۔‘‘ یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جو شخص اپنے اسلام کا اظہار کر دے اس سے ہاتھ روک لینا اور اس کے بارے میں تحقیق کرنا ضروری ہے۔ تحقیق کے بعد اگر اس سے کوئی