کتاب: شرح کشف الشبہات - صفحہ 12
سے نکال کر روشنی کی طرف لے آئو ان لوگوں کے رب کے حکم سے،غالب و تعریف کیے ہوئے(اللہ تعالیٰ) کے راستے پر۔ اللہ وہ ہے کہ اس کے لیے زمینوں اور آسمانوں کی بادشاہت ہے۔ ‘‘
لفظ اللہ، اللہ تعالیٰ کی صفت نہیں بلکہ یہ خود نام ہے۔اسی لیے بعض علماء کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا سب سے بہترین تعارف لفظ اللہ سے ہوتا ہے، کیونکہ یہ لفظ اللہ کے سوا کسی دوسرے پر نہیں بولا جاسکتا۔
الرحمن کا معنیٰ ہے: بہت وسیع تر رحمتوں کا مالک۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کا نام ہے۔ اسی لیے کسی دوسرے کو اس نام کے ساتھ نہیں پکارا جاسکتا۔
الرحیم اللہ تعالیٰ اور اس کے علاوہ دوسروں کے لیے بھی بولاجاسکتا ہے۔ اس کا معنیٰ ہے: رحمتوں والا۔
الرحمن کا معنیٰ ہوگا: اللہ تعالیٰ کی رحمت بہت وسیع ہے اور رحیم کا معنیٰ کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت دوسروں کو پہنچتی ہے۔
جب یہ دونوں الفاظ ایک جگہ ذکر ہوں تو الرحیم سے مراد یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت اپنے بندوں میںسے جسے چاہے پہنچاتا ہے۔ اسی مفہوم میں قرآن مجید کی یہ آیت کریمہ ہے:
﴿یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَائُ وَیَرْحَمُ مَنْ یَّشَائُ وَاِلَیْہِ تُقْلَبُوْنَ﴾(العنکبوت:21)
’’اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے عذاب دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے اس پر رحم کرتا ہے، اسی کی طرف تم سب لوگ پلٹ کر جائو گے۔ ‘‘
رحمن سے یہاں مراد وسیع رحمت ہوگی۔
علم اور اس کے درجات
علم کي تعریف: کسی چیز کے بارے میں معلومات حاصل کرنا جو صحیح اور پختہ ہوں۔ معلومات کی چھ اقسام ہیں:
نمبر 1:… علم