کتاب: شرح کشف الشبہات - صفحہ 11
مجسموں کا خاتمہ فرمایا۔ آپ جس قوم کی طرف بھیجے گئے وہ اللہ کی عبادت کرتے، حج(وعمرہ) کرتے، صدقہ و خیرات کرتے اور اس کا ذکر بھی کیا کرتے تھے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی وہ اپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان بعض مخلوق مثلاً ملائکہ، عیسیٰ علیہ السلام، مریم یا دوسرے نیک لوگوں کو واسطہ بناتے تھے۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ ہم ان کے ذریعے سے اللہ کا تقرب حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس کے ہاں ان کی شفاعت کے امیدوار ہیں۔ ایسے حالات میں اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا، تاکہ آپ اپنے والد ابراہیم علیہ السلام کے دین کی تجدید فرمائیں اور لوگوں پر یہ واضح کر دیں کہ یہ تقرب اور ہر قسم کا توکل اللہ تعالیٰ کا حق ہے۔ کسی اور کا تو ذکر ہی کیا کسی مقرب فرشتے یا رسول کے بارے میں بھی یہ عقیدہ نہیں رکھا جا سکتا کہ ان کے ذریعے تقرب حاصل کیا جائے۔ ……………… شرح ………………… فاضل مؤلف نے اپنی کتاب کی ابتداء بسم اللہ الرحمٰن الرحیمسے کی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید کی ابتداء اسی آیت کریمہ سے ہوتی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام اپنے خطوط اور دیگر تحریروں میں بسم اللہ الرحمٰن الرحیم سے ہی ابتداء کیا کرتے تھے۔[1] لفظ اللہ،اللہ تعالیٰ کا نام ہے اسی نام کی بنیاد پر باقی تمام نام پکارے جا تے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں: ﴿کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ اِلَیْکَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ بِاِذْنِ رَبِّہِمْ اِلٰی صِرَاطِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِo اَللّٰہِ الَّذِیْ لَہ‘ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ﴾(ابراہیم:2،1) ’’ یہ کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے تمہاری طرف تاکہ تم لوگوں کو اندھیروں
[1] )صحیح بخاری کتاب بدء الوحی باب نمبر ۶ حدیث نمبر ۷۔ صحیح مسلم کتاب الجہاد والسیر ، باب کتاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم الی حرقل یدعوہ الی الاسلام حدیث نمبر ۱۷۷۳۔