کتاب: شرح کشف الشبہات - صفحہ 10
انبیاء علیہما السلام کی بعثت کا بڑا مقصد
اعلم(رحمک اللّٰہ) أن التوحید ہو: افراداللّٰہ(سبحانہ) بالعبادۃ۔
وہو الدین الرسل الذی ارسلہم اللّٰہ بہ الیٰ عبادہ۔ فأولہم نوح علیہ السلام۔
أرسلہ اللّٰہ الیٰ قومہ لما غلوا فی الصالحین:((ودًّا وسواعًا ویغوث ویعوق ونسراً))، وآخر الرسل محمد صلی اللّٰهُ علیہ وسلم، وہو کسر صور ہؤلاء الصالحین۔
أرسلہ اللّٰہ الیٰ أناس یتعبدون ویحجون ویتصدقون ویذکرون اللّٰہ کثیرًا، ولکنہم یجعلون بعض المخلوقات وسائط بینہم وبین اللّٰہ، یقولون: نرید منہم التقرب الیٰ اللّٰہ، ونرید شفاعتہم عندہ؛ مثل الملائکۃ، وعیسیٰ، ومریم، وأناس غیرہم من الصالحین۔
فبعث اللّٰہ محمداً صلی اللّٰهُ علیہ وسلم یجدد لہم دین أبیہم ابراہیم علیہ السلام ، ویخبرہم: أن ہذا التقرب والاعتقاد محض حق اللّٰہ تعالٓیٰ، لا یصلح منہ شیء لغیر اللّٰہ، لا لملک مقرب، ولا لنبی مرسل، فضلاً عن غیرہما۔
ایک اللہ کی عبادت کرنے اور اس عبادت میں کسی کو شریک نہ کرنے کا نام توحید ہے۔ یہی تمام انبیاء کا دین رہا ہے، جس کی تعلیم دے کر اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو اپنے بندوں کے پاس بھیجا۔
سب سے پہلے رسول نوح علیہ السلام ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کی قوم کی طرف مبعوث فرمایا جنہوں نے وَدٌ،سُوَاع، یَغُوْث، یَعُوْق اور نَسْر جیسے صالحین کے بارے میں غلو کرنا شروع کیاتھا۔ سب سے آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، آپ ہی نے مذکورہ بزرگوں کے