کتاب: حدیث جبریل - صفحہ 63
نمازپروردگار سے ہم کلامی کاباعث یہ بات معلوم ہے کہ یہ وہ واحد عمل ہے جس کے ذریعے بندہ دن رات کے متعدد اوقات میں اپنے پروردگار سے شرفِ ہم کلامی حاصل کرتا ہے۔جس کاذکر احادیث میں موجود ہے۔ چنانچہ بندہ جب سورہ الفاتحہ کی تلاوت کرتاہے (جسے نماز میں پڑھنا فرض ہے اور جس کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں ہوتی)تو اس کی ہر آیت کی تلاوت پر اللہ تعالیٰ باقاعدہ جواب دیتا ہے : بندہ جب اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَکہتا ہے ،تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے:(حمدنی عبدی)یعنی میرے بندے نے میری تعریف کر دی، بندہ جب الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِکہتا ہے، تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے:(اثنی علی عبدی) میرے بندے نے میری ثناء بیان کردی، بندہ جب مٰلكِ يَوْمِ الدِّيْنِ کہتا ہے ،تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے:(مجدنی عبدی)میرے بندے نے میری بزرگی بیان کردی،بندہ جب اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ کہتا ہے، تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے:(ھذا لعبدی ولعبدی ماسأل)یعنی یہی عقیدہ میرے بندے کے لائق ہے، اب میرا بندہ جو سوال کرے گا عطا کروں گا۔ بندہ اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِيْمَ ۔ صِرَاطَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْہِمْ ۥۙ غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْہِمْ وَلَاالضَّاۗلِّيْنَکہتا ہے ،تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے:(ھذا لعبدی ولعبدی ماسأل)یعنی یہی سوال میرے بندے کو زیب دیتا ہے، میرا بندہ اور بھی جو سوال کرے گا، عطاکروں گا۔[1] یہ شرفِ ہم کلامی صرف نماز کوحاصل ہے،دوسرے کسی عمل کو نہیں۔ توپھر یہ نکتہ مزید پختہ ہوگیا کہ ہم اس عظیم عمل کی شریعت کی ہدایات کے مطابق حفاظت کریں، اورپوری کوشش کے ساتھ اس عمل کو مسنون طریقہ سے اداکریں۔
[1] بخاری ومسلم