کتاب: حدیث جبریل - صفحہ 285
(کل أ متی ید خلون ا لجنۃ الا من أبٰی، قا لوا: یا رسول ﷲ! ومن یأبی ؟ قال: من أ طا عنی دخل ا لجنۃ ،ومن عصا نی فقد أبٰی)[1]
ترجمہ: میری پوری امت جنت میں داخل ہوگی علاوہ اس شخص کے جس نے جنت میں داخل ہونے سے خود انکار کردیا ہو، صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنت میں داخل ہونے سے کون انکار کرسکتا ہے ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس نے میری اطاعت کی وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا،اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کردیا۔
(۳۰) حدیثِ جبریل پر تھوڑا سا تأمل کرنے والے پر یہ نکتہ آسانی سے عیاں ہوجائے گا کہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی،اللہ تعالیٰ کی وحی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے پیارے نبی محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کے تعلق سے حسنِ اہتمام کی توفیق ارزاں فرمادے،اور یہ توفیق بھی عطا فرمادے کہ ہمارے ظاہروباطن کے جملہ اعمال پر صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری سنتوں کی چھاپ ہو،ہماری زندگی بھر کے اوڑھنے اوربچھونے کی بنیاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث ہوں،تمام عبادات بلکہ عادات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا رنگ ہو، اور پھر اس اتباع کا صلہ بھی عطا فرمادے،جو اس آیت کریمہ میں موجود ہے:
[قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللہَ فَاتَّبِعُوْنِيْ يُحْبِبْكُمُ اللہُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ۰ۭ وَاللہُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ][2]
یہ صلہ اللہ تعالیٰ کی محبت اور گناہوں کی بخشش سے عبارت ہے۔
والتوفیق بیداللہ تعالیٰ وصلی اللہ علی نبینا محمد وعلی آلہ وأصحابہ وأھل طاعتہ أجمعین.
[1] صحیح بخاری :۷۲۸۰،من حدیث ابی ھریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
[2] آل عمران:۳۱