کتاب: حدیث جبریل - صفحہ 280
[اَفَلَا يَنْظُرُوْنَ اِلَى الْاِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ][1]
یعنی:کیا یہ اونٹ کی طرف نہیں دیکھتے کہ وہ کس طرح پیداکیاگیاہے۔
تمام امور ہمارے پروردگار کے ہاتھ میں ہیں،کائنات میں موجود ہر شیٔ اسی کی قدرتِ کاملہ کا شاہکارہے۔
(۲۱) حدیثِ جبریل سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ قیامت کے وقوع کا علم صرف اللہ رب العزت کے پاس ہے؛کیونکہ ملائکہ میں سب سے افضل ہستی جبریلعلیہ السلامنے،انبیاءِ کرام میں سے سب سے افضل شخصیت محمدصلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے وقوع کے بارہ میں پوچھا،تو انہوں نے ارشاد فرمایا: (ماالمسئول عنھا بأعلم من السائل) یعنی: قیامت کے وقوع کے بارہ میں مسئول، سائل سے زیادہ نہیں جانتا۔
اب اگر کوئی بھی شخص اپنے مزعومہ قرائن کی روشنی میں قیامت کے قائم ہونے کے وقت کا دعویٰ کرتاہے یا اس دنیا کی عمر کے تعین کی جسارت کرتا ہے توو ہ جھوٹا قرار دیاجائے گا،بلکہ اس کی یہ جسارت موجبِ کفر ہوگی؛کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ظاہراً تکذیب کا پہلو موجودہے،بلکہ جوشخص ایسے لوگوں کی تصدیق کربیٹھتا ہے وہ بھی مرتکبِ کفرہے۔والعیاذ باللہ
(۲۲) قیامت کی عظمت وہیبت کا بھی علم ہوا،وہ اس طرح کہ قیامت قائم ہونے سے قبل بڑی بڑی علامات رونماہونگی،یہ قیامت کی ہیبت کی دلیل ہیں،نیز یہ علامات انسانوں کو لمحۂ فکریہ مہیا کرتی ہیںکہ اب بھی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرکے آخرت کی تیاری پر توجہ دو۔
(۲۳) جب کسی شیٔ کا علم نہ ہو تو اس کی نشانیوں کی بابت سوال کیا جاسکتاہے،جیسا کہ جبریلعلیہ السلامنے [أخبرنی عن أماراتھا]کہہ کر قیامت کی علامات کا سوال کیاتھا۔
(۲۴) حدیثِ جبریل میں قیامت کی دو علامتوں کا ذکر ہے، جن کی تفصیل گذشتہ صفحات میں
[1] الغاشیۃ:۱۷