کتاب: حدیث جبریل - صفحہ 273
جبریل علیہ السلام نے پہلے اسلام کی بابت سوال کیا پھر ایمان کے متعلق۔ جو ان دونوں کے مابین تغایر کی دلیل ہے۔ البتہ اس کے متعلق سلف صالحین کی علمی مباحث کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ تغایر اس وقت ہوگا جب اسلام اور ایمان کسی سیاق میں اکھٹے مذکور ہوں،اگر کہیں صرف ایمان کاذکر ہوتو اسلام اس میں شامل ہوگا ،اسی طرح اگر کہیں صرف اسلام کاذکر ہو تو ایمان اس میں داخل ہوگا۔ مثلاً:قولہ تعالیٰ: [وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا۰ۭ ][1] اور قولہ تعالیٰ: [فَقُلْ اَسْلَمْتُ وَجْہِيَ لِلہِ وَمَنِ اتَّبَعَنِ۰ۭ][2] میں صرف اسلام کاذکر ہے،لہذا یہ ایمان کو شامل ہوگا۔ اور قولہ تعالیٰ:[وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِيْنَ ][3] اور قولہ تعالیٰ:[تُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَرَسُوْلِہٖ ][4] میں صرف ایمان کاذکر ہے، لہذا یہ اسلام کو شامل ہوگا۔ جہاں ایمان اور اسلام اکھٹے مذکور ہونگے وہاں اسلام سے مراد اعمالِ ظاہرہ ہونگے ،جن کا تعلق زبان اور دیگر اعضاء سے ہو،اور ایمان سے مراد اعمالِ باطنہ ہونگے جن کا تعلق قلبی اعمال واعتقادات سے ہو۔ حدیثِ جبریل اسی تغایر وتفریق کی دلیل ہے۔اسی طرح قولہ تعالیٰ:[قَالَتِ الْاَعْرَابُ
[1] المائدہ:۳ [2] آل عمران:۲۰ [3] الصف:۱۳ [4] الصف:۱۱