کتاب: حدیث جبریل - صفحہ 209
صحیح مسلم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان مروی ہے :
(الطھور شطر الایمان والحمدللہ تملأ المیزان وسبحان اللہ والحمدللہ تملأن أو تملأما بین السماوات والأرض)[1]
یعنی:پاکیزگی نصفِ ایمان ہے،اور(الحمدللہ) میزان کو بھردے گا، اور( سبحان اللہ والحمدللہ )دونوں آسمان وزمین کے مابین کو بھردیتے ہیں۔
صحیح بخاری کی آخری حدیث بھی اس کی دلیل ہے:
عن ابی ھریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: (کلمتان حبیبتان الی الرحمن خفیفتان علی اللسان ثقیلتان فی المیزان:سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم )[2]
یعنی:دو کلمے،جواللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں ،زبان پر ہلکے ہیں اور میزان میں بہت بھاری ہونگے :(سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم )
2جہاں تک اعمال کے صحیفوں کے تولے جانے کا تعلق ہے، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہماکا یہ قول نقل کیا ہے:(توزن صحائف الاعمال )یعنی :اعمال کے صحیفے تولے جائیں گے۔
حدیث البطاقۃ کے نام سے معروف حدیث بھی اس کی دلیل بن سکتی ہے،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(ان اللہ سیخلص رجلا من أمتی علی رؤوس الخلائق یوم القیامۃ، فینشر علیہ تسعۃ وتسعین سجلا، کل سجل مثل مد البصر، ثم یقول: أتنکر من ھذا
[1] صحیح مسلم:۲۲۳
[2] صحیح بخاری:۷۵۶۳،صحیح مسلم:۲۶۹۴